صہیونی قیدیوں کے خاندانوں نے نیتن یاہو کو جھوٹا قرار دےدیا
تاہم ان مبہم بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صہیونی قیدیوں کے خاندانوں نے ایک بیان میں کہا کہ نیتن یاہو جھوٹ بول رہا ہے اور دانستہ ایسی ناقابل عمل شرائط عائد کر رہا ہے تاکہ مجوزہ معاہدہ سبوتاژ کر دیا جائے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ جنگی مجرم وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ایک اعلیٰ سیاسی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ قابض اسرائیل غزہ کی پٹی میں قید تمام پچاس صہیونیوں کی ایک ساتھ رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے دو ثالث ممالک کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے مطابق ساٹھ روزہ فائر بندی کے دوران اٹھائیس قیدیوں کو چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک رہا کیا جانا تھا۔
تاہم ان مبہم بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صہیونی قیدیوں کے خاندانوں نے ایک بیان میں کہا کہ نیتن یاہو جھوٹ بول رہا ہے اور دانستہ ایسی ناقابل عمل شرائط عائد کر رہا ہے تاکہ مجوزہ معاہدہ سبوتاژ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ہم اسے ایسا نہیں کرنے دیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جنگی جرائم کے مُرتکب سفاک نیتن یاہو کو لازمی طور پر جنگ ختم کرنی چاہیے تھی تاکہ ہمارے بیٹے موت کے جالوں میں نہ پھنستے۔ قیدیوں کے خاندانوں نے ایک بار پھر عوامی مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو بڑے پیمانے پر احتجاج اور ملک گیر ہڑتال بھی کی گئی تھی۔
قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے ان بیانات کو مبہم قرار دیا اور بتایا کہ جمعہ تک قابض اسرائیل کی جانب سے باضابطہ جواب پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ یائیر گولان نے نیتن یاہو حکومت پر کڑی تنقید کی اور الزام لگایا کہ اس نے قابض اسرائیل کولا متناہی جنگ کی فنڈنگ کے ہاتھ گروی رکھ دیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حکومت ملک کے بجٹ کو تباہ کر رہی ہے، خسارہ اربوں شیکل تک پہنچا رہی ہے اور غزہ پر قبضے کی جنگ کو فنڈ کر رہی ہے جبکہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پیر کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور دیگر فلسطینی فصائل نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے قطر اور مصر کی جانب سے پیش کردہ تجویز قبول کر لی ہے۔