صہیونی حکومت کی لوٹ مار: پانچ دن میں صرف پانچ سو چونتیس امدادی ٹرک غزہ پہنچ سکے
بیان میں واضح کیا گیا کہ گزشتہ پینتیس دنوں کے دوران مجموعی طور پر صرف اکتیس سو اٹھاسی امدادی ٹرک داخل ہو سکے، حالانکہ اس عرصے میں غزہ کو اکیس ہزار ٹرکوں کی ضرورت تھی۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے حکومتی میڈیا آفس نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں (منگل سے ہفتے تک) کے دوران متوقع تین ہزار ٹرکوں میں سے صرف پانچ سو چونتیس امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو سکے جبکہ ان میں سے بھی بیشتر قابض اسرائیل کے ہاتھوں لوٹ مار اور چوری کا شکار ہو گئے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ گزشتہ پینتیس دنوں کے دوران مجموعی طور پر صرف اکتیس سو اٹھاسی امدادی ٹرک داخل ہو سکے، حالانکہ اس عرصے میں غزہ کو اکیس ہزار ٹرکوں کی ضرورت تھی۔ یہ مقدار محصورینِ غزہ کی ضرورت کا محض پندرہ فیصد بنتی ہے۔
دفتر نے بتایا کہ قابض اسرائیل نہ صرف بڑی تعداد میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کو روک رہا ہے، بلکہ جو تھوڑی بہت مقدار داخل ہوتی ہے اس کی حفاظت اور تقسیم کو بھی ممکن نہیں بننے دیتا۔ اس کے ساتھ ہی قابض اسرائیل نے گزشتہ چھ ماہ سے زائد عرصے سے غزہ کی تمام سرحدی گزرگاہیں مکمل طور پر بند کر رکھی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل نے غزہ کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک اور قحط کا شکار کرنے کے لیے چار سو تیس بنیادی غذائی اشیاء پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان میں وہ خوراک شامل ہے جس کی سب سے زیادہ ضرورت بچوں، مریضوں اور بھوک سے نڈھال انسانوں کو ہے۔ مزید برآں سینکڑوں دیگر اشیاء کو بھی غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔
حکومتی میڈیا آفس نے ان بنیادی غذائی اشیاء کی ایک فہرست جاری کی جو سفاکانہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے بازاروں سے غائب ہو چکی ہیں۔ ان میں انڈے، سرخ اور سفید گوشت، مچھلی، پنیر، دودھ سے بنی مصنوعات، پھل، سبزیاں اور غذائی سپلیمنٹس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ غذائیں بھی دستیاب نہیں ہیں جن کی سب سے زیادہ ضرورت حاملہ خواتین اور مریضوں کو ہے جیسے کہ میوہ جات اور دیگر تقویتی غذائیں۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں چوبیس لاکھ انسان آباد ہیں جن کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ کم از کم چھ سو امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔ یہ ضرورت اس وقت مزید ناگزیر ہو گئی ہے جب مسلسل نسل کشی کی وجہ سے بنیادی ڈھانچہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔