شہید حسن نصراللہ: صہیونیوں کو شکستِ فاش دینے والے تاریخ ساز رہنماء
شہید حسن نصر اللہ کے یہ تاریخی الفاظ" فتح نزدیک، فلسطین کی حمایت جاری رکھنا ہمارا اولین فریضہ ہے" آج بھی حزب اللہ سمیت تمام مزاحمتی تحریکوں کے جوانوں کے لیے مشلِ راہ ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) شہید سید حسن نصراللہ اکتیس اگست 1960 کو مشرقی بیروت کے ایک محلے میں پیدا ہوئے۔
سید حسن نصراللہ جنہیں سید مقاومت کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے لبنان کی معروف سیاسی و مزاحمتی جماعت حزب اللہ کے تیسرے اور طویل ترین مدت تک رہنے والے سربراہ تھے۔ انہوں نے 1992 سے 2024 تک قیادت کی اور اس دوران حزب اللہ کو ایک علاقائی طاقت میں تبدیل کر دیا۔ ان کی قیادت میں حزب اللہ نے جنوبی لبنان کو 2000 میں صہیونی قبضے سے آزاد کرایا، 2004 میں لبنانی قیدیوں کی رہائی اور شہداء کی باقیات کی واپسی ممکن ہوئی اور 2006 کی تینتس روزہ جنگ میں قابض اسرائیل کو شکست ِفاش ہوئی۔
شہید مقاومت حسن نصر اللہ کے حکم پر حزب اللہ غزہ میں جاری مزاحمت کی حمایت میں میدان جنگ میں اتری اور صہیونی حکومت کے لئے شمالی سرحدوں کو ڈراؤنا خواب بنادیا۔ شہید حسن نصر اللہ کے یہ تاریخی الفاظ” فتح نزدیک، فلسطین کی حمایت جاری رکھنا ہمارا اولین فریضہ ہے” آج بھی حزب اللہ سمیت تمام مزاحمتی تحریکوں کے جوانوں کے لیے مشلِ راہ ہیں۔
غاصب سفاک جنگی مجرم نتن یاہو نے حزب اللہ کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے کا خصوصی حکم جاری کیا جس کے نتیجے میں ستائیس ستمبر 2024 کو صہیونی جنگی طیاروں نے بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ پر فضائی حملہ کرکے سید حسن نصراللہ کو شہید کر دیا۔ لبنانی حکومت اور فوج حسبِ روایت اس کھلی جارحیت پر خاموش رہیں۔
سید حسن نصراللہ کا جسد خاکی م عظیم الشان انداز میں جنازہ کے بعد دفن کیا گیا جس میں لاکھوں افراد اور دنیا کے اناسی ممالک کے نمائندے شریک ہوئے۔ ان کی شہادت نے نہ صرف لبنان بلکہ پورے عالم اسلام کو سوگوار کردیا۔