(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بھارتی اپوزیشن رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ غاصب اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور یہاں بھارتی حکومت خاموش ہے۔بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے غزہ کے معاملے پر مودی سرکار کی خاموشی کو سمجھ سے بالا قرار دیا ہے۔
سونیا گاندھی نے بھارت کے معروف روزنامے دی ہندو میں اس حوالے سے ایک خصوصی مضمون لکھا جس کا موضوع بھارت کی بند آواز ہے جس میں انہوں نے بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا خصوصاً غزہ کے معاملے پر سفاک ناجائز ریاست اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عالمی قوانین کی پامالی پر مودی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ وزیرِاعظم مودی کو شخصی معاملات سے اونچا اٹھ کر ملکی معاملات پر دھیان دینا چاہیے اس قسم کی سفارتکاری ناقابل برداشت ہے۔
سونیا گاندھی نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں سترہ ہزار سے زائد معصوم بچے شامل ہیں یہ سب نسل کشی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
بھارتی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ سے لوگوں کو دھکیل رہا ہے وہاں قحط کی صورتحال پیدا کی ہوئی ہے یہاں تک کہ فلسطینیوں کو امداد لیتے ہوئے بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کینیڈا، برطانیہ، فرانس پرتگال اور آسٹریلیا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں اور ہم جو 1988ء سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے ہوئے ہیں ہم اقوام متحدہ اور غیر جانبدار تحریک میں ان کے لیے آواز اٹھاتے تھے، امن کے لیے مزاکرات کی حمایت کرتے تھے جب بھارت فلسطین کو آگے آکر حمایت کرتا تھا۔
آج ہم ظالم صہیونی حکومت کے ساتھ باہمی سرمایا کاری کے معاہدے کر رہےہیں ہم ایسی حکومت سے معاملات کر رہے ہیں جو فلسطین کے مغربی کنارے پر قبضہ کرنا چاہ رہی ہے جو عالمی سطح پر تنقید کی زد میں ہے۔