(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) استنبول میں فلسطین کیلئے امدادی فلوٹیلا کے شرکا کو قابض اسرائیل سے ملک بدر کیے جانے کے بعد متعدد غیر ملکی کارکنان نے الزام عائد کیا ہے کہ قاتل اسرائیلی فورسز نے ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور توہین آمیر رویہ رکھا۔
استنبول ایئرپورٹ پر ہفتے کے روز اترنے والے ایک سو سینتس کارکنان میں چھتیس ترک شہری بھی شامل تھے جبکہ دیگر شرکا کا تعلق امریکا، اٹلی، ملیشیا، کویت، سوئٹزرلینڈ، تیونس، لیبیا، اردن اور کئی دیگر ممالک سے تھا۔
ترک صحافی اور غزہ صمود فلوٹیلا کے شریک رکن ارسن چیلک نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ناجائز سفاک و قاتل اسرائیلی فورسز نے گریٹا تھنبرگ کو اذیت دی انہیں زمین پر گھسیٹا گیا اور ناجائز ظالم صہیونی جھنڈے کو چومنے پر مجبور کیا گیا۔
ملیشیائی کارکن حازوانی ہلمی اور امریکی شریک ونڈفیلڈ بیور نے بھی اسی نوعیت کے بیانات دیے۔ ہلمی نے کہا یہ ایک تباہی تھی۔ انہوں نے ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا۔ ان کے مطابق قیدیوں کو خوراک، صاف پانی اور دوائی تک نہیں دی گئی۔ بیور نے دعویٰ کیا کہ تھنبرگ کو ’’انتہائی ذلت آمیز رویے‘‘ کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں دائیں بازو کے غاصب انتہاءپسند ظالم اسرائیلی وزیر قومی سلامتی ایتمار بن گویر کے سامنے زبردستی لایا گیا۔
اطالوی صحافی لورینزو آگوسٹینو نے انادولو ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ گریٹا تھنبرگ جو صرف بائیس برس کی ایک بہادر خاتون ہیں ان کوکو توہین آمیر سلوک کا سامنا کرنا پڑا نہیں ناجائز اسرائیلی پرچم میں لپیٹ کر ٹرافی کی طرح دکھایا گیا۔
ترک ٹی وی اینکر اکبال گورپنار نے بتایا کہ ہمارے ساتھ کتوں جیسا سلوک کیا گیا۔ ہمیں تین دن بھوکا رکھا گیا، پانی نہیں دیا گیا، بیت الخلا سے پانی پینے پر مجبور کیا گیا۔ گرمی اتنی شدید تھی کہ ہم سب جھلس رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اذیت ناک تجربے نے انہیں غزہ کے حالات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع دیا۔
ترک کارکن ایسن کانتوغلو نے بھی جیل کی خون آلود دیواروں اور پچھلے قیدیوں کے چھوڑے گئے پیغامات دیکھنے کا ذکر کیا۔ ہم نے ماؤں کو اپنے بچوں کے نام دیواروں پر لکھتے دیکھا۔ ہم نے کچھ لمحوں کے لیے وہ سب محسوس کیا جو فلسطینی سہتے ہیں۔
غاصب انتہاءپسنداسرائیلی حقوق گروپ عدالہ نے بتایا کہ کارکنان کو گھنٹوں ہاتھ باندھ کر گھٹنوں کے بل بٹھایا گیا، دوائیں نہیں دی گئیں اور وکلا سے ملنے سے بھی روکا گیا۔