(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) دنیا کے متعدد ممالک اور شہروں میں عوام نے غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی نسل کشی اور اجتماعی بربریت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔
ہفتے کے روز نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے غزہ پر مسلط سفاکانہ صہیونی نسل کشی اور قحط زدہ جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور ان کے ہاتھوں میں ایسے بینرز تھے جن پر معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو روکنے کا مطالبہ درج تھا۔ انہوں نے اپنی حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ قابض اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرے۔
آج کئی یورپی ممالک میں بھی نئے مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے، جن کا مقصد محصور فلسطینیوں کی مدد کرنا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنا ہے۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً پندرہ ہزار افراد نے ایک بڑے احتجاج کے لیے اپنے نام درج کروائے ہیں، جو غزہ میں نسل کشی بند کرو کے نعرے کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے۔ جرمن رکن پارلیمان سارہ واگنکنیشٹ جو اس مظاہرے کی منتظمین میں سے ایک ہیں انہوںنے بتایا کہ پنک فلائیڈ کے بانی اور قابض اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کے حامی راجر واٹرز اس احتجاج سے خطاب کریں گے۔
واگنکنیشٹ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ راجر واٹرز یہودی دشمن ہیں اور کہا کہ کسی بھی حکومت پر تنقید کو یہودی دشمنی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک میں ہر ہفتے غزہ پر جاری قابض اسرائیل کی جنگ کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں اور گزشتہ چند ہفتوں میں مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے باوجود اس کے کہ ان احتجاجات پر صہیونی حمایتی جرمنی اور برطانیہ میں مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
عالمِ عرب میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز جمعہ کو مراکش کے مختلف شہروں میں عوامی اجتماعات منعقد ہوئے جن میں قابض اسرائیل کی بربریت کی مذمت کی گئی۔ رباط میں سینکڑوں افراد پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہوئے اور قابض اسرائیل کے جنگی جرائم پر اس کے رہنماؤں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
مراکش کے عوامی اجتماعات میں شریک مظاہرین نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا اور غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہونے والے عالمی بیڑے "اسطول الصمود” کی بھرپور حمایت کی۔ مراکش کی تنظیم "ہیئت نصرت قضایا الامہ” نے اعلان کیا کہ یہ ان کا ترانواں احتجاجی ہفتہ ہے جس میں چھپن شہروں میں مجموعی طور پر ایک سو پانچ احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
لیبیا میں دارالحکومت طرابلس کے مشرقی علاقے تاجوراء میں نماز جمعہ کے بعد عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے "اسطول الصمود” کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا جو تیونس کے شہر بنزرت سے محصور غزہ کی طرف روانہ ہونے والا ہے۔ لیبیائی مظاہرین نے قابض اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے تسلسل پر شدید احتجاج کیا فلسطینی مزاحمت اور اس کی قیادت کے حق میں نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ محاصرہ فوری طور پر ختم کیا جائے، انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دیا جائے اور جبری بے دخلی کو روکا جائے۔