(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز میں بیان کردہ تبادلے کے فارمولے کے تحت تمام قابض اسرائیلی قیدیوں، خواہ وہ زندہ ہوں یا ان کی لاشیں حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی میدانی سطح پر ایسے حالات پیدا کیے جائیں جو جنگ کے پائیدار خاتمے اور غزہ سے قابض اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کو یقینی بنائیں۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے پر اپنا جواب تفصیلی مشاورت کے بعد پیش کیا ہے۔ یہ مشاورت حماس کی قیادت دیگر فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور جماعتوں کے علاوہ ثالثوں اور دوست ممالک کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد مکمل کی گئی تاکہ ایک ذمہ دارانہ قومی مؤقف کے ساتھ اس منصوبے پر فیصلہ کیا جا سکے۔
حماس نے واضح کیا کہ وہ اس منصوبے کی تفصیلات پر بات چیت کے لیے ثالثوں کے ذریعے فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس نے غزہ میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، فوری انسانی امداد کی فراہمی، غزہ پر قبضے کو مسترد کرنے اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کو روکنے سے متعلق تمام عرب، اسلامی اور عالمی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔
حماس نے ایک بار پھر اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کو ایک غیر جانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹ اتھارٹی کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی قومی اتفاقِ رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر تشکیل دی جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے میں شامل وہ نکات جو غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق سے متعلق ہیں ان کا فیصلہ ایک مشترکہ قومی فلسطینی مؤقف کے تحت کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ان معاملات پر بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ عالمی قراردادوں کی روشنی میں غور کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک جامع قومی فلسطینی فورم تشکیل دیا جائے گا جس میں حماس بھی شامل ہو کر پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے گی۔