(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ وہ کبھی بھی غزہ میں جنگ بندی کے کسی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنی۔ حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بے بنیاد دعوں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ حماس جنگ بندی کی تجاویز کو مسترد کرتی ہے۔ اپنے بیان میں حماس نے واضح کیا کہ اس نے جنگ بندی کے لیے ہر ممکن لچک اور مثبت رویہ اپنایا ہے۔
امریکہ کی انتظامیہ، ثالثی کرنے والے اور پوری دنیا اچھی طرح جانتے ہیں کہ جنگی مجرم بنجمن نیتن یا ہو ہی واحد شخص ہے جو تمام کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔حماس نے زور دے کر کہا کہ دہشت گرد نیتن یاہو نے گذشتہ جنوری میں ہونے والے معاہدے کو سبوتاژ کیا اور ویٹکوف فارمولے کو جس پر حماس نے اصولی طور پر اتفاق کیا تھا مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔
اس کے بعد اس نے مجرمانہ کارروائی کرتے ہوئے دوحہ میں حماس کے وفد کے اجلاس کو نشانہ بنایا جہاں صدر ٹرمپ کی تازہ تجویز پر غور جاری تھا۔بیان میں امریکہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انصاف کی اقدار کا ساتھ دے، مثبت کردار ادا کرے اور قابض اسرائیل کی دہشت گرد حکومت کو روکے جو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی، نسلی تطہیر اور جبری بے دخلی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ساتھ ہی امریکہ سے کہا گیا کہ وہ اپنی سیاسی اور عسکری چھتری ہٹا کر اس درندگی کو روکنے میں کردار ادا کرے۔