(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں سرگرم بیس سے زائد بڑی امدادی ایجنسیوں کے سربراہان نے عالمی رہنماؤں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے خاص طور پر اس وقت جب پہلی بار اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ قابض اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
امدادی اداروں کے سربراہان نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو وہ ذمہ داری یاد دلائی جو اس بین الاقوامی ادارے کو اسی برس قبل سونپی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہ صرف ایک بے مثال انسانی المیہ ہے بلکہ اب اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے جس نتیجے کی تصدیق کی ہے وہ کھلی نسل کشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے اور وہ خود اپنی آنکھوں سے وہاں کے لوگوں کی ہولناک شہادتیں اور اذیت ناک حالت دیکھ چکے ہیں۔
امدادی اداروں کے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ اپنی تاریخ کے سب سے مہلک مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امداد کے نظام کو عسکری شکل دینا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے کیونکہ ہزاروں فلسطینیوں کو صرف امداد تک پہنچنے کی کوشش میں قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دنیا کی حکومتیں آگے بڑھ کر فلسطینی عوام کی زندگیاں بچائیں، اس بربریت کو ختم کرائیں اور قبضے کا خاتمہ کریں۔
یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مغربی حکومتوں، سیاست دانوں اور ذمہ داران نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر زمینی حملے میں توسیع کے اعلان کی مذمت کی ہے۔ قابض اسرائیل اس حملے کو عربات جدعون دوکا نام دے کر نہ صرف شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ شہریوں کو زبردستی بے دخل کرنے پر بھی تلا ہوا ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی متنبہ کیا تھا کہ قابض اسرائیل کا یہ حملہ محصور غزہ کے لاکھوں شہریوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا اور عالمی برادری کو نسل کشی اور قحط کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرنا ہوگا۔