(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بدھ کی صبح مقبوضہ بیت المقدس میں درجنوں صیہونی آبادکاروں نے قابض اسرائیلی فوج کی سخت سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ یہ اشتعال انگیز کارروائی یہودیوں کے نام نہاد مذہبی تہوار عید العرش کے دوسرے روز کی گئی۔
اس جارحانہ کارروائی کی قیادت قابض اسرائیل کا انتہا پسند سفاک وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر خود کر رہا تھا۔ ظالم صیہونیوں نے باب المغاربہ کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر اشتعال انگیز گشت کیا اور تلمودی رسومات ادا کیں۔
گزشتہ روز اس نام نہاد عید کے پہلے دن بھی پانچ سو سینتیس صیہونیوں نے قبلہ اول پر حملہ کیا تھا۔ ان غاصب صیہونی گروہوں نے مسجد کے صحنوں میں تلمودی رسومات ادا کیں اور قبۃ الصخرہ کے سامنے اشتعال انگیز رقص کر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔
بیت المقدس کے عوامی حلقوں اور مذہبی رہنماؤں نے ان بڑھتی ہوئی درندہ صفت صیہونی جارحیتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل نام نہاد یہودی تہواروں اور مذہبی مواقع کو بہانہ بنا کر مسجد اقصیٰ اور دیگر اسلامی مقدس مقامات کے خلاف اپنےتوہین آمیز حملے تیز کر رہا ہے۔
صیہونی آبادکاروں کے یہ حملے قابض اسرائیلی فوج کی مکمل سرپرستی میں کیے جا رہے ہیں۔ فوجی دستے مسجد اقصیٰ کے گرد پہرہ دیتے ہیں، فلسطینی نمازیوں کو زبردستی مسجد سے نکال دیتے ہیں، اور وہاں موجود مرد و خواتین کو مقدس مقام سے جبراً دور رکھنے کے احکامات جاری کرتے ہیں۔
یہودیوں کا عید العرش نامی تہوار چھ اکتوبر کی شام سے شروع ہوا ہے اور تیرہ اکتوبر تک جاری رہے گا۔ یہ تہوار اس واقعے کی یاد میں منایا جاتا ہے جس میں یہودیوں کے صحرائے سینا میں بھٹکنے اور خیموں میں رہنے کا ذکر ہے۔
فلسطینی عوام اور مذہبی اداروں نے عالمی برادری اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قبلہ اول پر ہونے والی ان صیہونی جارحیتوں کا فوری نوٹس لیں اور قابض اسرائیل کو مقدس مقامات پر حملوں سے روکیں۔