(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکہ نے تین فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جنہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے غزہ میں اسرائیل کی مبینہ نسل کشی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر جمعرات کو جاری نوٹس کے مطابق غزہ میں قائم فلسطینی سنٹر فار ہیومن رائٹس اور المیزان سنٹر فار ہیومن رائٹس کے ساتھ رام اللہ میں قائم الحق کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ تنظیمیں نومبر 2023 میں آئی سی سی سے رجوع کر چکی تھیں، جس میں اسرائیلی فضائی حملوں، محاصرے اور آبادی کی جبری بے دخلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ایک سال بعد آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، سابق وزیردفاع یوآف گیلنٹ اور حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ جاری کیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پہلے ہی آئی سی سی کے ججوں اور چیف پراسیکیوٹر پر پابندیاں عائد کر چکی ہے۔ امریکہ، چین، روس اور اسرائیل آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر نسل کشی کے ماہرین کی سب سے بڑی علمی تنظیم نے قرارداد منظور کی کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات قانونی طور پر نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ قابض اسرائیلی حکومت نے اس فیصلے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔
اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی صہیونی کارروائی میں اب تک 63 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر اور بھوک کے بحران کا شکار ہیں۔