(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل ثوابتہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں اور رہائشی علاقوں کو چھوڑنے کے بجائے وہیں ڈٹے رہنے کو فوقیت دیتے ہیں۔ وہ قابض اسرائیل کی جانب سے تھوپی جانے والی جبری نقل مکانی کی کوششوں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ قابض اسرائیل فلسطینی عوام کو زبردستی غزہ سے بے دخل کرنے کے لیے حقیقی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق کسی بھی سیاسی فیصلے یا زمینی کارروائی کے ذریعے عارضی محفوظ علاقے قائم کرنے یا اجتماعی نقل مکانی کروانے کی کوئی بھی کوشش جبری ہجرت کو نافذ کرنے کا واضح اشارہ ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک صریحً عالمی جرم تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیل اور امریکہ کے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں غذائی بحران میں کمی آ رہی ہے۔ ثوابتہ نے اسے ایک سفید جھوٹ قرار دیا جسے زمینی حقائق اور ہولناک اعداد و شمار واضح طور پر غلط ثابت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ کی تمام سرحدوں کی مکمل ناکہ بندی کو ایک سو ستاسی دن ہو چکے ہیں اور قابض اسرائیل کی جانب سے بھوک اور قحط کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جو انسانی امداد حقیقت میں غزہ کی پٹی تک پہنچ رہی ہے وہ کُل ضرورت کا صرف چودہ فیصد ہے۔ اس ناکافی امداد کے باعث لاکھوں بے گناہ شہری بدستور بھوک اور بیماری کی سنگین صورتحال سے دوچار ہیں۔