(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ نے فلسطینی آزادی کو ایک بار پھر عالمی ایجنڈے کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے بعض مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا مثبت اور درست سمت میں اہم قدم ہے لیکن صرف اعتراف کافی نہیں اصل ضرورت زمین پر عملی اقدامات کی ہے۔
ایک بیان میں حمدان نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینی عوام کا فطری اور جائز حق ہے جسے عالمی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں میں تسلیم کیا گیا ہے ماضی میں اس حقیقت کو تسلیم نہ کرنا ایک سنگین خطا اور جرم تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہے کہ ایسے عملی اقدامات کیے جائیں جن سے فلسطینی ریاست حقیقت کا روپ دھارے، اس کا دارالحکومت القدس ہو اور فلسطینی عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں اور اپنی آزاد ریاست تعمیر کریں۔
حمدان نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے کسی بھی سنجیدہ مذاکراتی عمل کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔ قابض اسرائیل نہ تو جنگ ختم کرنا چاہتا ہے نہ ہی بات چیت کے لیے تیار ہے اور دنیا یہ حقیقت تسلیم کر چکی ہے کہ قبضہ خطے کے امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کا حل صرف ایک جامع معاہدے میں ہے جس کے تحت قبضے کا خاتمہ ہو، جارحیت رکے اور فلسطینی عوام اپنی آزاد ریاست قائم کریں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست ناجائز گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جو عرب ممالک اور دیگر ریاستوں کو نگلنے کی سازش ہے۔
حمدان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قابض اسرائیل کا بائیکاٹ کرے اور اسے سیاسی و اقتصادی طور پر گھیرے میں لے کر فلسطینی عوام کے حقوق تسلیم کرنے پر مجبور کرے۔
حمدان نے کہا کہ حماس کی قیادت قابض اسرائیل کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوگی۔ ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عالمی برادری سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ عملی اقدامات کرے تاکہ فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ عرب دنیا کی جانب سے فلسطینی آزادی کی حمایت اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کرنے کا موقف لائق تحسین ہے۔