جاری مشترکہ بیان میں دونوں اداروں نے بتایا کہ شہری امور کے نگران ادارے نے انہیں آگاہ کیا کہ بائیس سالہ احمد حاتم خضیرات جو جنوبی الخلیل کے قصبے الظاہریہ کا رہائشی تھا قابض اسرائیلی جیل میں شہید ہو گیا۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قلب برائے اسیران اور اسیران و محررین کے امور کی اعلی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی جیل میں قید ایک اور فلسطینی نوجوان کو شہید کر دیا گیا ۔
جاری مشترکہ بیان میں دونوں اداروں نے بتایا کہ شہری امور کے نگران ادارے نے انہیں آگاہ کیا کہ بائیس سالہ احمد حاتم خضیرات جو جنوبی الخلیل کے قصبے الظاہریہ کا رہائشی تھا قابض اسرائیلی جیل میں شہید ہو گیا۔
بیان کے مطابق احمد خضیرات نے اپنی آخری سانسیں قابض اسرائیل کے سوروکا اسپتال میں لیں وہ تئیس مئی 2024 سے انتظامی قید میں تھا۔گذشتہ چند ماہ سے اس کی حالت انتہائی خراب تھی۔ اسے جلد کی خطرناک بیماری (جرب)لاحق ہو گئی تھی جس کے باعث اسے شدید خارش، تشنج اور بار بار بے ہوشی کے دورے پڑتے تھے۔ وہ بھوک کی اذیت ناک کیفیت سے دوچار تھا اور شوگر لیول خطرناک حد تک کم ہو گیا تھا۔ اس کے جسم میں کمزوری اتنی بڑھ چکی تھی کہ وہ اپنی روزمرہ ضروریات پوری کرنے سے بھی عاجز تھا۔اس کا وزن کم ہو کر صرف چالیس کلو رہ گیا تھا۔
ایک وکیل نے جو اسے اگست میں ملا تصدیق کی کہ احمد خضیرات دو ماہ سے بستر سے اٹھنے کے قابل نہیں رہا تھا۔کلب برائے اسیران اور کمیٹی نے کہا کہ احمد خضیرات کی شہادت قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کے خلاف جاری منظم قتلِ عام اور نسل کشی کی پالیسی کا تسلسل ہے۔
خضیرات کی شہادت کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد بڑھ کر اٹھہتر ہو گئی یہ صرف وہ ہیں جن کی شناخت ہو سکی ہے جب کہ درجنوں قیدی قابض اسرائیلی خفیہ حراست میں لاپتہ ہیں۔فلسطینی اسیر تحریک کی تاریخ میں یہ مرحلہ سب سے خونریز ثابت ہو رہا ہے۔
1967 کے بعد سے آج تک قابض اسرائیلی جیلوں میں شہید ہونے والے فلسطینی اسیران کی مصدقہ تعداد تین سو پندرہ تک پہنچ چکی ہے۔
دونوں اداروں نے خبردار کیا کہ اسیران کی شہادتوں میں تیزی سے اضافہ اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ قابض اسرائیل اپنی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف سست قتل کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اب ایک مہینہ بھی ایسا نہیں گزرتا جس میں کسی نئے فلسطینی اسیر کی شہادت درج نہ ہو۔