(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ انہیں امریکہ کی جانب سے ثالثوں کے ذریعے “خیالات موصول ہوئے ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک معائدے تک پہنچا جا سکے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اس موقع پر ہم کسی بھی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں جو ہمارے عوام پر قابض اسرائیل کے جارحانہ حملے روکنے میں مدد کرے۔حماس نے واضح کیا کہ وہ فورا ًمذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے تاکہ تمام قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں جنگ ختم کرنے، مکمل قابض اسرائیلی انخلا اور غزہ کے انتظام کے لیے فلسطینی خودمختار کمیٹی کے قیام پر بات کی جا سکے۔
حماس نے کہا کہ معائدے کی پابندی ایک واضح اور شفاف ضمانت کے ساتھ ہونی چاہیے تاکہ ماضی کے تجربات دہرائے نہ جائیں جہاں معاہدات پر عمل نہیں ہوا یا انہیں توڑا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ آخری معاہدہ جو ثالثوں نے حماس کو امریکی تجویز پر پیش کیا تھا اور حماس نے اسے اٹھارہ اگست کو قاہرہ میں قبول کیا اس پر قابض اسرائیل نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا بلکہ نسل کشی اور جارحیت جاری رکھی۔
حماس نے ثالثوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کا اعلان کیا تاکہ ان خیالات کو ایک جامع معاہدے میں تبدیل کیا جا سکے جو غزہ کی عوام کے تقاضوں کو پورا کرے۔