حماس: القدس حملہ، قابض اسرائیل کے تکبر پر کاری ضرب
بیان میں کہا گیا کہ قابض فوج کے جرائم نہ صرف فلسطین تک محدود ہیں بلکہ برادر عرب ممالک تک پھیل چکے ہیں جس کی تازہ ترین مثال دوحہ میں مذاکراتی وفد پرحملہ ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی نوجوان مجاہد کی جانب سے کی گئی بہادرانہ چاقو زنی کی کارروا ئی سفاک صیہونی فوجیوں اور اس کی وحشی قابض بستیوں کے خلاف ایک فطری ردعمل ہے۔ یہ کارروائی قابض اسرائیل کے سکیورٹی نظام پر ایک کاری ضرب ہے اور اس کے اس وہم کو توڑ گئی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے دلوں میں جڑ پکڑ چکے مزاحمت کے عزم کو ختم کر سکتا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ فلسطین کے انقلابی نوجوانوں کی طرف سے قابض اسرائیل کے مجرم فوجیوں پر یہ مسلسل حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب غزہ اور مغربی کنارے پر کھلی نسل کشی جاری ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض فوج کے جرائم نہ صرف فلسطین تک محدود ہیں بلکہ برادر عرب ممالک تک پھیل چکے ہیں جس کی تازہ ترین مثال دوحہ میں مذاکراتی وفد پرحملہ ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ قابض دشمن کی بربریت، غزہ میں اس کے وحشیانہ قتلِ عام، مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فسطائی بستیوں کی جارحیت اور جبری قبضے و بے دخلی کی سازشوں کے مقابلے میں مزاحمت ہی وہ واحد اور فطری راستہ ہے جسے فلسطینی قوم نے اختیار کیا ہے۔
تحریک نے اپنے غیور نوجوانوں کے جذبے اور فولادی عزم کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنی ثابت قدمی سے دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ حماس نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ مزاحمت اور مقابلے کا سلسلہ ہر ممکن طریقے سے جاری رکھیں یہاں تک کہ قابض دشمن کو ہمارے وطن اور مقدس مقامات سے نکال باہر کیا جائے۔
آج جمعہ کو بیت المقدس کے نواح میں صوبا کی جبراً خالی کرائی گئی زمین پر قائم کیبوتس "تسوفا” میں ایک کارروائی کے دوران دو قابض اسرائیلی زخمی ہو گئے جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور وہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہے، جبکہ دوسرا درمیانے درجے کے زخموں کا شکار ہے۔