(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے انسانی امور کے نائب سیکرٹری جنرل اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کے پھیلاؤ کو روکنے کا امکان انتہائی محدود ہو گیا ہے اور یہ معمولی سی امید بھی تیزی سے معدوم ہوتی جا رہی ہے۔
ٹام فلیچر نے گزشتہ شب جاری کردہ اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی شہادتیں، تباہی، بھوک اور جبری نقل مکانی وہ نتائج ہیں جو قابض اسرائیل کے ان فیصلوں سے پیدا ہو رہے ہیں جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ عالمی برادری کو بھی یکسر نظرانداز کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے حال ہی میں شہر غزہ کے رہائشیوں کے لیے جبری انخلاء کا ایک نیا حکم جاری کیا ہے۔ یہ حکم نامہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صرف دو ہفتے قبل ہی غزہ کی شمالی صوبے میں قحط کی موجودگی کی باقاعدہ تصدیق کی گئی تھی اور اسی دوران قابض اسرائیل نے بڑے پیمانے پر فوجی جارحیت بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ستمبر کے آخر تک ایک بہت محدود موقع باقی ہے جس کے ذریعے قحط کو دیر البلح اور خان یونس جیسے علاقوں تک پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے تاہم یہ امید بھی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ دم توڑ رہی ہے۔
فلیچر نے کہا کہ ہم اب بھی اس ہولناکی کو روکنے کی امید پر قائم ہیں۔انہوں نے عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کیا کہ انسانی امداد کو فوری طور پر بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے، عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، اور عالمی عدالتِ انصاف کی جانب سے جاری کردہ عارضی اقدامات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔