(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) شیرین ابو عاقلہ کی شہادت جنین میں صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران صہیونی فوج کی گولی لگنے سے ہوئی جس کی گواہی ابو عاقلہ کے ساتھ موقع پر موجود ان کے زخمی ساتھی نے بھی دی۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی چینل کے قابض صہیونی فوج نے جنین میں خاتون صحافی کی شہادت کے الزام میں ایک فلسطینی شہری کو حراست میں لیا ہے جس کا نام محمود الدبعی بتایا جاتا ہے، صہیونی سیکیورٹی ادارے نے غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے رہائشی اس فلسطینی کےحوالے سے بتایا ہے کہ صہیونی فوج ابوعاقلہ کے قتل میں الدبعی سے تفتیش کی جارہی ہے اور ان ہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الدبعی کا تعلق اسلامی جہاد تنظیم سے ہے جس نے واقعے کے وقت اسرائیلی فوجیوں پر اندھا دھند گولیاں چلائی تھیں۔
یاد رہے کہ فلسطینی صحافی خاتون شیرین ابو عاقلہ جن کی شہادت جنین میں صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران صہیونی فوج کی گولی لگنے سے ہوئی جس کی گواہی شیرین ابو عاقلہ کے ساتھ موقع پر موجود ان کے زخمی ساتھی نے بھی دی تاہم صہیونی حکومت ابو عاقلہ کے مجرمانہ قتل کے الزام سے بچنے اور اس کی تمام ذمہ داری مسلح فلسطینیوں پرعائد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
شیرین ابو عاقلہ 51 سالہ فلسطینی نژاد امریکی صحافی تھیں جو گذشتہ22 سالوں سے قطری نیوز چینل الجزیرہ سے منسلک ہوکر فلسطین میں صحافتی خدمات انجام دے رہی تھیں گذشتہ ہفتے جنین میں اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی کورریج کر رہی تھیں کہ قابض فوج نے صحافی ابو عاقلہ کو اپنی گولیوں کا نشانہ بناکرشہید کر دیا۔