(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) شمیئول جورڈر نے کہا کہ ہم آج بی بی سی سے ڈاؤننگ سٹریٹ تک اس مطالبے کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں کہ اسرائیل پر اس کے 74 سال سے جاری جنگی جرائم کی بنیاد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں خاتون صحافی شیرین ابو عاقلہ کے جنین پناہ گزین کیمپ پر صہیونی فوج کے دھاوے کی کووریج کرنے کی پاداش میں گولی مار کر شہید کیے جانے کے واقعے کے خلاف برطانیہ کے شہر لندن میں 15 ہزار سے زائد افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں قابض حکام کے فلسطینیوں پر جاری مظالم اورانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر عالمی عدالت میں جواب طلبی کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ میں سرگرم ’فرینڈز آف الاقصیٰ‘ نامی تنظیم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے منتظمین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی سنائپر کے ہاتھوں ’شیریں ابو عاقلہ کے قتل کے ردعمل میں لندن میں یہ احتجاج ہو رہا ہے اور اس دوران بی بی سی ہیڈ کوارٹرز کے سامنے 55 پریس جیکٹس رکھی گئیں جو اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ سنہ 2000 سے اب تک اسرائیل کی جانب سے 55 صحافی قتل کیے جا چکے ہیں۔‘
جمعے کو شیریں ابوعاقلہ کی آخری رسومات کے دوران بھی اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
’فرینڈز آف الاقصیٰ‘ کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ شمیئول جورڈر نے کہا کہ ’اسرائیل کا شیریں کو نشانہ بنانا اور جمعے کو ان کے جنازے کی بے حرمتی کرنا شرمناک عمل تھا۔ ہم آج بی بی سی سے ڈاؤننگ سٹریٹ تک اس مطالبے کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں کہ اسرائیل پر اس کے 74 سال سے جاری جنگی جرائم کی بنیاد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
واضح رہے کہ 51 سالہ شیرین ابوعاقلہ گذشتہ 25 برس سے فلسطین و اسرائیل تنازع کی رپورٹنگ پر معمور تھیں اورآخر وقت تک فلسطینی باشندوں پر اسرائیل کی نسل پرستانہ صہیونی مظالم کی اصل حقیقت اقوام عالم تک پہنچا نے کے لیے سرگرم رہیں۔