(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ایک اور فلسطینی قیدی نے صہیونی حراست کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال شروع کی تھی جسے30 روز گزر چکے ہیں تاہم اسرائیلی عدالت نے فلسطینی کی رہائی کے لیے کسی قسم کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین اسرائیلی غیر قانونی جیلوں میں قید دو فلسطینی اسیران خلیل عوادہ اور راعدریان بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی انتظامی حراست کے خلاف احتجاج کے لیے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نظربند خلیل عوادہ دسمبر 2021سے قابض ریاست کے صہیونی زندانوں میں بلا جواز قید ہیں جس کے خلاف احتجاجی طور پر وہ مسلسل 65 دنوں سے کھلی بھوک ہڑتال کر رہے ہیں اور صرف پانی پر گزارہ کر نے کی وجہ سے ان کی صحت کی حالت واضح طور پر بگڑ گئی ہے۔
فلسطینی اسیران کے امور سے متعلق کمیشن نے بتایا ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر عوادہ کو اسرائیلی جیل رملہ کے کلینک میں صحت کی شدید خرابی کے بعد منتقل کیاتھاتاہم اسیر کو مسلسل الٹیاں،دل کی دھڑکن میں سستی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے جبکہ مسلسل بھوکے رہنے کے باعث ان کا وزن 16 کلو سے زیادہ کم ہو چکا ہے۔
اسیران کمیشن نے بتایا کہ چار بچوں کے والد فلسطینی قیدی جو بغیر کسی مقدمے یا الزام کے قید ہیں ان کی اس بری حالت کے باوجود اسرائیلی قابض حکام نے ان کے خلاف لگائی گئی صوابدیدی انتظامی نظر بندی کو ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مغرب میں بیت دوقو کے رہائشی رعد ریان کو قابض صہیونی فوج نے 3 نومبر 2021 کو بغیر کسی جرم یا الزام کے ان کے گھر پر ایک چھاپہ مار کارروائی کر تے ہوئے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار کیا تھا جسے مسترد کر تے ہوئے اسیر کی جانب سے حراست کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال شروع کی گئی جسے آج30 روز گزر چکے ہیں تاہم اسرائیلی فوجی عدالت نے رعد ریان کی رہائی کے لیے کسی قسم کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق اس وقت اسرائیلی غیر قانونی جیلوں میں 32 خواتین اور 160 بچوں سمیت تقریباً 4500 فلسطینی بغیر کسی جرم یا الزام کے قید کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔