(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ قابض ریاست اسرائیل میں اسلامی مزاحمت جس جگہ بھی صہیونی جارحیت کا شکار ہو گی وہیں اسلامی اتحاد کی جانب سے براہ راست اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی جانب سےعالمی یوم القدس کی مناسبت سے جاری ایک تقریر میں قابض صہیونی ریاست اسرائیل کےجارحانہ اقدامات کے خاتمے کیلیے نئی حکمت عملی اور پالیسیز کا اعلان کیا گیا۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نےاپنی نئی پالیسی کے ذریعے غاصب صہیونی رژیم کو خبردار کیا ہے کہ وہ خود کو اسلامی مزاحمت کے ساتھ ٹکراؤ کیلئے تیار کر لے، جس میں ایران، غاصب صہیونی رژیم کے کسی بھی احمقانہ اقدام کا جواب براہ راست دے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوں لگتاہے کہ اسلامی مزاحمت اور غاصب صہیونی رژیم کے درمیان ٹکراؤ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہےجو علاقائی جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم حزب اللہ لبنان کی اسی حکمت عملی کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین خاص طور پر قدس شریف میں کشیدگی بڑھانے سے خوفزدہ اور بہت محتاط انداز میں عمل کرتی نظر آرہی ہے۔
واضح رہے کہ سید حسن نصر اللہ نے بارہا اپنی تقریروں میں غاصب صہیونی رژیم کا خاتمہ کیلیے اور خطے خاص طور پر مقبوضہ فلسطین کے اندر ہر سطح پر مزاحمت کی طاقت کی اہمیت پر زور دیا اور قدس شریف پر صہیونی رژیم کی ممکنہ جارحیت کے مقابلے میں اس کے خلاف علاقائی جنگ کی حکمت عملی بیان کی تھی۔
ان کا کہناتھا کہ غاصب حکمران حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ وہ کسی ایک اسلامی مزاحمتی گروہ سےبھی مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے چہ جائیکہ علاقائی سطح پر پورے اسلامی مزاحمتی بلاک سے ٹکر لے سکیں لہذا اس علاقائی جنگ سے بچنے کیلئے اس نے گذشتہ ایک سال کے دوران قدس شریف سمیت مقبوضہ فلسطین کے دیگر حصوں میں کشیدگی کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست اس حقیقت سے بھی آگاہ ہے کہ اس کا سب سے بڑا حامی یعنی امریکہ اس وقت شدید اندرونی مشکلات اور یوکرین کےمحاذ پر مصروف عمل ہو نے کے باعث اس کی مدد نہیں کر سکتا۔