(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی جیل میں قید کے دوران قابض حکام نے اسیر کوانتہائی مشکل حالات کا نشانہ بنایا جسکے باعث ان کی صحت بگڑتی رہی اور ان کی اہلیہ کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست پر عمل درآمد سے روکنے کے لیے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنی بیماری کے حوالے سے خاموش رہیں۔
تفصیلات کےمطابق گذشتہ روزاسرائیل کی فوجی عدالت نے مقبوضہ فلسطینی علاقے رام اللہ میں برقعہ قصبے کے رہائشی کینسر کے مریض فلسطینی قیدی عبدالباسط معطانجو شادی شدہ اور چار بچوں کے والد ہیں کو6 ماہ کی انتظامی قید کے بعد رہائی دینے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد اسیر کے اہل خانہ، عزیزوں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نےفلسطینی شہری کا استقبال کیا۔
صہیونی جیل میں قید کے دوران قابض حکام نے اسیر کوانتہائی مشکل حالات کا نشانہ بنایا جسکے باعث ان کی صحت بگڑتی رہی اور ان کی اہلیہ کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست پر عمل درآمد سے روکنے کے لیے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنی بیماری کے حوالے سے خاموش رہیں۔
بعد ازاں قابض حکام نے 25 اکتوبر 2021 کوایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار ہونے والے عبدالباسط معطان پر کوئی جرم ثابت نہ ہونے کے بعد بالآخر انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید سے رہا کر نے کا فیصلہ کر لیا۔