(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مسجد اقصیٰ میں نماز کی نیت سے داخل ہونے والافلسطینی قابض فوج کے اچانک حملے کی زد میں آکر شدید زخمی ہو گیا تھابعد ازاں ڈاکٹرز نے تمیمی کے خاندان کوبتایا کہ اس کی آنکھ ضائع ہو چکی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اقصیٰ مسجد کے احاطے میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران شدت اختیار کرجانے والی صہیونی بربریت کے نتیجے میں قابض فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر براہ راست ربر کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کی زد میں آکر متعدد فلسطینی زخمی اور اب تک کئی ہسپتالوں میں دوران علاج شہید ہو چکے ہیں، ان میں سے ایک فلسطینی نوجوان احمد تمیمی جو واقعے سے قبل اپنے گھر کی کفالت کی ذمہ داریاں پوری کررہا تھا ایک آنکھ سے محروم ہو گیا۔
مسجد اقصیٰ میں نماز کی نیت سے داخل ہونے والی احمد تمیمی قابض فوج کے اچانک حملے کا نشانہ بنا اور انکھ میں گولی لگنے سےشدید زخمی ہو گیا جسے بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لایا گیا،البتہ ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹرز نے تمیمی کے خاندان کو اطلاع دی کہ اس کی آنکھ مکمل طور پر ضائع ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ القدس میں قابض فوج نے5 روز قبل جمعہ کی نماز ادا کر نے والے فلسطینیوں کو روزے کی حالت میں تشددکا نشانہ بنایا تھااور مسجد اقصیٰ کی آس پاس کی عمارتوں پر چڑھ کر فائرنگ کی اور اسٹین گرینیڈ کے ذریعے طاقت کے بھرپور استعمال کے نتیجے میں صحن مسجد کو فلسطینیوں سے خالی کرالیا تھااس دوران قابض فوج نے 150 سے زائد روزے داروں کو حراست میں لے کر نامعلوم تفتیشی مراکز منتقل کردیاجن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔