(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) کانفرنس میں پاکستان پر اسرائیل سے تعلقات کےعالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کے ساتھ دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ فی الفور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے اپنے اقدام پر نظر ثانی کریں اور صہیونی ریاست سےتمام سفارتی و تجارتی رابطے منقطع کریں۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کوئٹہ چیپٹر کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں القدس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی ومذہبی شخصیات سمیت سول سوسائٹی اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصودعلی ڈومکی نے مشترکہ قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے، اسرائیل فلسطین پر قائم کی جانے والی صہیونیوں کی ایک ناجائز اور غاصب ریاست ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح سے تجدید عہد کرتے ہوئے فلسطین کاز اور قبلہ اوّل بیت المقدس کی بازیابی کے لئے تحریک آزادی فلسطین و قدس کی حمایت جاری رکھیں گے۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ حیات ہے اور فلسطین عالم اسلام کا قلب ہے۔ کشمیر و فلسطین میں جاری صہیونی اور بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف فلسطینی و کشمیری عوام کی انسانی و اسلامی بنیادوں پر حمایت جاری رکھی جائے گی۔
علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ مغربی سامراج انسانیت کا دشمن ہےاور بحیثیت مسلمان دنیا میں کہیں بھی ظلم ہو ہمارا فرض ہے کہ ہم احتجاج کریں۔
انہوں نے کہاکہ 39 ملکی اتحاد گذشتہ سات سال سے امریکہ کی چھتری تلے کام کررہا ہےاور مسلم اتحاد کے نام پر یمن میں خونریزی کی جا رہی ہےجس کے بعد ہمیں مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر مختلف ممالک میں موجود ہمارے سفارت خانوں کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو ہموار کرتے ہوئے فلسطین کی آزادی پر واضح مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
تحریک اسلامی کے صوبائی رہنما سید رضا اخلاقی نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد اسرائیل کو خطہ میں پلانٹ کیا گیا جس کے خلاف مسئلہ فلسطین پر ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ایک ہیں اور فلسطین کاز کی خاطر اپنی جان دینے کیلئےتیار ہیں جس کے لیے اسرائیل ملت اسلامیہ کو کمزورکرنے کی سازش کررہا ہےاور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہماری حکومت مؤثر کردار ادا نہیں کر رہی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ کشمیر و فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جا رہی ہے،قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو امریکہ و برطانیہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھاجس کے بعد ہمارے حکمران اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خواب نہ دیکھیں عوام اسے کبھی قبول نہیں کرے گی۔
اس موقع پر سابق سینیٹر میر مہیم خان بلوچ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالواحد بلوج بی این پی رہنما مبارک علی ہزارہ اتحاد تاجران بلوچستان کے سرپرست حاجی طاہر نظری الخدمت فاؤنڈیشن بلوچستان کے صدر جمیل احمد کرد اور گرین پاکستان پارٹی کے چیرمین عبدالھادی کاکڑ نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ فلسطین کاز کے لئے جدوجہد کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ارباب لیاقت علی ہزارہ اور معروف دانشور امان اللہ شادیزئی کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے، امام خمینی نے ایران میں اسرائیل کا سفارتخانہ یاسر عرفات کو دیاجبکہ یہ بات طے شدہ ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل عملی جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں۔
انہون نے مزید کہا کہ یہودو نصاریٰ نے دنیا پر قبضہ کرنے سازش کی اور اب فلسطین،شام، لبنان، ایران، پاکستان کے خلاف عالمی استعماری طاقتیں سازش کر رہی ہیں جس میں چند عرب حکمران اپنی بقاء کا ضامن اسرائیل کوسمجھ رہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیٹریاٹک یوتھ کے چیرمین معراج خان کاکڑ نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمان فلسطین کی آزادی کیلئے اسرائیل کے خلاف مشترکہ جدوجہد کریں۔
کانفرنس میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کا بھی اعلان کیا گیااورکہا کہ امریکی سرپرستی میں عرب ممالک اور اسرائیل کے مابین طے کردہ“ابراہیمی معاہدہ”فلسطین اور عرب دنیا کے لئے زہر قاتل ہےجبکہ عرب دنیا کے ساتھ اسرائیل کے دوستانہ تعلقات نہ صرف فلسطین بلکہ پوری مسلم اُمّہ کے ساتھ خیانت ہیں۔
مزید یہ کہ بحرین، مصر، مراکش، متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کا امریکی و صہیونی وزرائے خارجہ کے ہمراہ فلسطینیوں کے قاتل صہیونی وزیر اعظم بن گوریون کی قبر پر حاضری سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مخصوص عرب اور غیر عرب ریاستوں کی جانب سے پاکستان پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے دباؤ کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا گیا اور کہا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے والے
ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں فی الفور اپنے اقدام پر نظر ثانی کریں اور اسرائیل کے ساتھ تمام سفارتی و تجارتی تعلقات کو منقطع کریں۔
کانفرنس میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان ملک میں اسرائیلی لابنگ کرنے والے عناصر کی بیخ کنی کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کرے،ان کا کہنام تھا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت عالمی ادارے فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل کے منصفانہ حل میں ناکام ہو چکے ہیں، ہم اسرائیلی مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کی مزاحمت کاری کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو ملک بھر میں یوم القدس کے طور پر سرکاری سطح پر منایا جائے۔