(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی فورسز نے خلیل موسیٰ مصباح کو 2003ء میں جنین مہاجر کیمپ سے بغیر کسی جرم کے شک کی بنیاد پر حراست میں لیا تھاجس کے بعد سے اب تک قیدی اپنی زندگی کے قیمتی 20 سال صہیونی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار چکے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی قیدیوں کے امور سے متعلق کمیٹی برائے اسیران قیدی کلب نے بتایا ہے کہ صہیونی جیلوں میں قید دو فلسطینی قیدی بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی انتظامی حراست کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں الخلیل کے رہائشی خلیل عوادہ کو کھانے سے انکار کیے ہوئے 42 روز گزر چکےہیں اور ان کی حالت روز بروز بگڑ رہی ہے۔
قیدی کلب کےمطابق عوادہ کو کئی روز قبل اوفر کی قید تنہائی سے الرملہ کلینک جیل میں منتقل کیا گیا تھا اور انہیں سر اور جوڑوں میں درد، تھکن اور کمزوری کے شدیدمسائل ہیں ساتھ ہی ان کا وزن 16 کلو سے زیادہ کم ہو چکا ہےتاہم صہیونی جیل کی جانب سےعوادہ کی غیر قانونی حراست کو ختم کر نے سے تاحال انکا رکیاجارہا ہے۔
دوسری جانب ایک اورفلسطینی قیدی خلیل موسیٰ مصباح کو صہیونی جیل انتظامیہ نے 39 روز سے بغیر کسی وجہ کے قید تنہائی میں ڈال دیاہے جسے مسترد کرتے ہوئے اسیر مسلسل نویں روز بھی احتجاجی بھوک ہڑتال پر قائم ہیں۔
قابض صہیونی فورسز نے خلیل موسیٰ مصباح کو 2003ء میں جنین فلسطینی کیمپ سے بغیر کسی جرم کے شک کی بنیاد پر حراست میں لیا تھاجس کے بعد سے اب تک فلسطینی قیدی اسرائیلی غیر قانونی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت اپنی زندگی کے قیمتی 20 سال صہیونی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار چکے ہیں تاہم صہیونی مظالم کے نتیجے میں قیدی تنہائی کے خلاف اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق صہیونی زندانوں میں بغیر کسی جرم اور الزام کے انتظامی حراست کے تحت قید 34 خواتین اور 160 بچوں سمیت تقریباً 4,850 بے گناہ فلسطینی رہائی کے منتظر ہیں۔