(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ کے مطابق، چار آپریشنز کی علامتوں میں سے ایک تحریک فتح کا اس اقدام پر ردعمل، اور جنین میں آپریشن تل ابیب کے سلسلے میں فلسطینی مقامی رہنماؤں کی شرکت 2021 کے انتخابات سے قبل تحریک میں ٹوٹ پھوٹ کی نشاندہی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کے مطابق قابض ریاست کے سیکورٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں پر جاری مظالم کے خلاف رواں ماہ شدت کے نتیجےمیں مزاحمتی کارروائیوں میں بھی مزید شدت کے امکانات سامنے آئے ہیں۔
صہیونی دارالحکومت تل ابیب کی یونیورسٹی سے منسلک صیہونی سیکورٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے بین الاقوامی ماہر یوشنان زورف کے مطابق تل ابیب میں فلسطینی مزاحمتی کاروں کے حالیہ دنوں میں ہونے والے مسلسل چوتھے آپریشن سے یہ واضح ہوا ہے کہ مخالف کارروائیاں مزید تیز ہو سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، چار آپریشنز کی علامتوں میں سے ایک تحریک فتح کا اس اقدام پر ردعمل، اور جنین کیمپ میں مزاحمتی بٹالین کے آپریشن تل ابیب کے سلسلے میں فلسطینی مقامی رہنماؤں کی شرکت 2021 کے انتخابات سے قبل تحریک میں ٹوٹ پھوٹ کی نشاندہی ہے۔
دوسری جانب حماس گروپ غزہ کی پٹی کے خلاف حالیہ آپریشن کے بعد جتنا زیادہ فلسطینی اتھارٹی کا حصہ بن گیا ہے اور اس نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ دوبارہ رابطہ کرنے سے انکار کیا ہےاس کے پیش نظر آج مغربی کنارہ اتنا ہی آگ کی لپیٹ میں ہےجو فلسطینی اتھارٹی کی بڑھتی ہوئی کمزوری کے باعث مقامی ویسٹ بینک میں مزید کارروائیوں کی راہ ہموار کرے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ جنین کیمپ میں الفتح اوراسلامی جہاد کا اتحاد ہےجو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ جس میں حماس یا کوئی اور گروپ شامل ہو سکتا ہے بذات خود فلسطینی اتھارٹی کی پوزیشن کو کمزور کر دے گا۔