(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) نوجوان کے خاندان نےبتایاکہ محمد حسن کو تین روز کیلیے اسرائیلی عدالت میں پیشی سے روکا گیا ہے اس دوران جیل انتظامیہ کے سازشی طریقوں کے مطابق گرفتار طالب علم پرجھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں قابض صہیونی فوجی عدالت میں برزیت یونیورسٹی کے طالب علم محمد حسن کی حراست میں 72 گھنٹے کی توسیع کردی ہے جس کا مقصد نوجوان انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت اس گرفتاری کو ایک نیارنگ دے کر مستقل قید کی سزا میں تبدیل کیا جا سکے.
حراست میں لیے گئے نوجوان کے خاندان نے بیان میں بتایا ہے کہ محمد حسن کو تین روز کیلیے عدالت میں پیش ہونے سے روک دیا ہے اس دوران جیل انتظامیہ کے سازشی طریقوں کے مطابق گرفتار طالب علم پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جائیں گے جس کی پاداش میں انہیں ایک مدت تک جیل کی سلاخوں کےپیچھے دھکیل دیا جائے گا۔
اب تک قابض ریاست اسرائیل میں چند روز کے اندرصہیونی آبادکاروں پر ہونے والے فدائی حملوں کے بعد سے صہیونی فورسز متعدد فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی جر م کے گرفتار کر رہی ہے اور انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح جیلوں میں بھرا جارہا ہے تاکہ انہیں انتظامی حراست کی پالیسی کے مطابق بغیر الزام اور مقدمے کے سزائیں دی جائیں۔