(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسیر کو صہیونی بدمنام زمانہ اوفر جیل میں متعدد مرتبہ وحشیانہ تشدد کیا جس کے بعد ان کے وکیل سے ملاقات پرپابندی عائد کی جس کے نتیجے میں خلیل اعوادہ نے اس غیر منصفانہ انتظامی حراست کے خلاف بطوراحتجاج بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسیران کے امور سے متعلق کمیٹی قیدی کلب کے جاری بیان کے مطابق صہیونی جیل میں 27 دسمبر 2021 سے بغیر کسی جرم یا الزام کے قید فلسطینی نوجوان خلیل عوادہ نےاپنی انتظامی حراست کو مسترد کرتے ہوئے اس قید کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال کو 26 ویں روز بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسرائیل کی اس غیر قانونی قید سے رہائی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
قیدی کلب کےمطابق 40 سالہ اسیر خلیل عوادہ شادی شدہ اور چار بچیوں کےوالد ہیں جنہیں صہیونی فوج نے بغیر کسی جرم کے جنوبی شہر الخلیل میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کر کے گرفتار کیا تھا جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہ رہے تھے۔
قابض انتظامیہ نے خلیل عوادہ کو صہیونی بدمنام زمانہ اوفر جیل میں متعدد مرتبہ وحشیانہ تشدد کیا اور ان کے وکیل سے ملاقات پر بھی پابندی عائد کی جس کے نتیجے میں اسیر نے اس صہیونی غیر منصفانہ انتظامی حراست کے خلاف بطور احتجاج کھانے کی ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
قیدی کلب نے نشاندہی کی کہ صہیونی زندانوں میں قید بھوک ہڑتالی فلسطینی کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہےاور وہ مسلسل ب ھوک کے باعث اپنے جسم کو خو د حرکت دینے سے قاصر ہےجبکہ سر درداور شدید تھکاوٹ کے ساتھ انہیں وزن کی کمی کی شکایت بھی درپیش ہے۔