(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض فوج نے بشریٰ الطویل کو نابلس کے جنوب میں واقع "زعترہ” فوجی چوکی پرروکنے کے بعد گرفتار کیااور اب تک انہیں پانچویں بار انتظامی حراست کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نےفلسطینی خاتون صحافی بشریٰ الطویل کے خلاف پانچویں مرتبہ غیر قانونی انتظامی حراست میں تین ماہ کی توسیع کے احکامات جاری کیے ہیں جس کے نتیجے میں صحافیوں کی حمایت کرنے والی کمیٹی نے صہیونی حکام کی قیدیوں کے خلاف انتظامی حراست کی پالیسی پرقائم رہنے کے اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قراردیتے ہوئے ان جیلوں میں زیر حراست مزید صحافیوں کے ساتھ روا برتاؤ پر خبردار کیا ہے۔
فلسطینی صحافیوں کے حقوق کی تنظیم نےصہیونی جیلوں میں فلسطینی صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں پر صحافت کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ سے مداخلت کا مطالبہ کر تے ہوئےکہا ہے کہ اسرائیل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی صحافیوں کو حراست میں لیا جاتا ہے اور انہیں بغیر کسی جرم کے انتظام قید میں ڈالا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قابض فوج نے بشریٰ الطویل کو 22 تاریخ کو شمالی مغربی کنارے میں نابلس کے جنوب میں واقع "زعترہ” فوجی چوکی پر روکنے کے بعد گرفتار کیاجس کے بعد سے اب تک پانچویں بار انتظامی حراست کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کی سزا کو ختم ہونے سے قبل ہی سزا کی دوبارہ تجدیدکی جارہی ہے جس کا مقصد انہیں آزادی کے ساتھ صحافت کے پیشے سے منسلک رہنے کی سزا دینا ہے۔
واضح رہے کہ بشریٰ الطویل حماس کے مقامی رہنما جمال الطویل کی حاحبزادی ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ماہ بغیر کسی جرم کے صیہونی زندانوں میں سزا کاٹ چکی ہیں جبکہ ان کے والد جمال الطویل بھی انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت متعدد بارصیہونی زندانوں میں مجموعی طور پر 15 سال قید کاٹ چکے ہیں۔