(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) تحریک حماس کی بنیاد رکھنےوالےالشیخ احمد یاسین نے فلسطینی کاز کیلیے دن رات کام کیا اور صہیونی زندانوں میں سزائیں بھگتیں، آج فلسطینی عوام بانی حماس کو مزاحمت کی علامت سمجھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف بر سر پیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے بانی الشیخ احمد یاسین کی 18ویں بر سی کے موقع پر تحریک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ احمد یاسین کا مشن آزادی تک مزاحمت ہے اور ان کا یہ مشن آگے بڑھتا رہے گا، مزاحمت ہمارا اسٹریٹجک آپشن ہے حماس شہداء کے راستے پر گامزن رہے گی اور فلسطینی عوام کے محروم حقوق کے حصول اور قابضین کو بے دخل کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک آپشن کے طور پر مزاحمت کے آپشن پر کاربند رہے گی۔
تحریک حماس کے جاری بیان میں مزید کہا گیاہے کہ شہداء کا پرچم، جسے سرزمین سے محبت و اصولوں سمیت القدس اورمسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے رنگ دیا گیا ہے، کبھی زمین پر نہیں گرے گا اور آنے والی نسلیں اس پرچم کو اٹھائے رہیں گی اور انشاءاللہ قابض حکومت بالآخر تباہ ہو گی۔
1937 میں جنوبی غزہ میں پیدا ہونے والے شیخ احمدیاسین نےدیگر رہنماؤں اور فلسطینی گروپوں کے ہمراہ 1987 میں حماس اسلامی مزاحمتی تحریک کی بنیاد رکھی فلسطین کاز کیلیے بڑھ چڑھ کردن رات کام کیا اور فلسطین کی آزادی کیلیے صہیونی زندانوں میں سزائیں بھگتیں تاہم ایک روز حماس اسلامی مزاحمتی تحریک کے بانی کو 22 مارچ 2004 کی صبح غزہ کی مسجد میں نماز فجر کی ادائیگی سے فارغ ہو نے والے الشیخ احمد یاسین کو صہیونی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیاجس کے بعد سے آج تک فلسطینیوں نے اپنے اس روحانی پیشوا کے نام کو ہمیشہ زندہ رکھا ہوا ہے اور ہر سال اس ممتاز شخصیت کی شہادت کی برسی پر ان کے نام اور یاد کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہےاور احمد یاسین کوایک ایسا رہنما تصور کیا جاتا ہے جسے فلسطینی عوام مزاحمت کی علامت سمجھتے ہیں۔