(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسیر کی والدہ نےانسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ جیل میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے ان کے بیٹے کی رہائی اور علاج کیلیے اقدامات کرے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے برزلی ہسپتال سے رملہ جیل کے کلینک میں منتقل کیے جانے والے کینسر کے مرض میں مبتلا فلسطینی قیدی ناصر ابو حمید کی والدہ نے انسانی حقوق کے عالمی ادارون سے اپنے بیٹے کی صحت کی سنگینی سے خبردار کر تے ہوئے فوری طور پر ان کی جان بچانے کی اپیل کی ہے۔
فلسطینی اسیر ناصر ابوحمید کی والدہ نے بتایا کہ اسرائیلی عدالت کے حکم پر ابو حمید کو مجرمانہ غفلت برتتے ہوئے جیل کے کلینک میں کینسر کے مرض میں استعمال ہونے والی ادویات کےبجائے صرف دردکشا ادویات دی جارہی ہے جو ناصر ابو حمید کو زندگی سے دور لے جانے کا باعث ہے، ابو حمید کی والدہ نے بین الاقوامی انسانی اور قانونی اداروں سے اپنے بیٹے کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے کہ اس سے پہلے کہ ابو حمید زندگی کی بازی ہار جائے انسانی ہمدردری کے ناطے یہ ادارے ابو حمید کی رہائی کیلیے جلد اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ صہیونی جیل میں قید 49 سالہ ابو حمید کو اسرائیلی فوج نے مزاحمتی تنظیم سے تعلق کے الزام میں 2002 میں رام اللہ کے العماری مہاجر کیمپ سے گرفتار کر کے 50 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ اسیر کے خاندان میں 1 شہید بھائی کے علاوہ3بھائی اور ہیں جو صہیونی جیلوں میں قید ہیں اور والدہ کو عرصہ دراز سے اپنے بیٹوں سے ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا ساتھ ہی ان کے مکان کو کئی بار مسمار بھی کیا جا چکا ہے ۔