(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) کویتی اسپیکر نے کہا اسرائیل گذشتہ ساٹھ سالوں سےزیادہ عرصے سے فلسطین پرمسلط ہےاور قابض کہلاتا ہےلہذااسرائیل کو آئی پی یو سے بے دخل کر نا چاہیےاور یہ ایک دوہرا معیار ہے جسے میں نہیں سمجھتا کہ آیی پی یو کے صدر قبول کریں گے۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں بین الپارلیمانی یونین(آئی پی یو) کے اجلاس میں کویت کی قومی اسمبلی کے اسپیکر مرزوق الغنیم کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے حوالے سے ایک نکتے پر سوال اٹھایاگیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل شروع ہونے والی روس اور یوکرین کی جنگ پر عالمی برادری روسی وفد کو آئی پی یو سےبے دخل کر نا چاتہی ہے جبکہ 60 سالوں سے اسرائیل کی فلسطینیوں پر جاری جارحیت کے باوجود صہیونی ریاست کے مندوب کی اس یونین سے بے دخلی کا کوئی سوال نہیں کر تا۔
کویتی قومی اسمبلی کےاسپیکر مرزوق الغنیم نے عالمی برادری کی جانب سے دنیا میں جاری تنازعات کے حوالے سے دوہرا معیار اپنانے کی مذمت کرتے ہوئے بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) سے اسرائیلی وفد کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کویتی اسپیکر نے تیس سال قبل عراقی فوج کے خلیج فارس پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کویت کسی بھی قسم کے قبضے کا مخالف ہےجبکہ اسرائیل گذشتہ ساٹھ سالوں سےزیادہ عرصے سے فلسطین پرمسلط ہےاور قابض کہلاتا ہےلہذااسرائیل کو آئی پی یو سے بے دخل کر نا چاہیےاور یہ ایک دوہرا معیار ہے جسے میں نہیں سمجھتا کہ آیی پی یو کے صدر قبول کریں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں، کویت کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایسے بلوں کی منظوری دی تھی جو تل ابیب حکومت کے ساتھ کسی بھی معاہدے یا تعلقات کو معمول پر لانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں جبکہ 2020میں کویت کے 37 قانون سازوں نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان معمول کے معاہدے کو مسترد کردے۔