(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اردن سے تعلق رکھنے والے مہدی سلیمان کو 14 سال کی عمر میں اسرائیلی فوج کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی میں معاونت کے الزام میں صہیونی فوج نے گھر پر چھاپہ مارکارروائی کےد وران گرفتار کیا تھا.
مقبوضہ بیت المقدس کے قصبے سلفیت سے تعلق رکھنے والے مہدی سلیمان کے والد نے میڈیا سے بات کرتےہوئے بتایا ہے کہ ان کے بیٹے کو 15 مارچ 2011 میں صہیونی فوجیوں نے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج پر حملوں کی منصوبہ بندی میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت ان کے بیٹے کی عمر 14 سال تھی جو کسی بھی طرح کسی حملے کی منصوبہ بندی میں معاونت نہیں کرسکتا ہے، اس کی گرفتاری غیر قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اسیر مہدی سلیمان کے والد نے بتایا کہ انہوں نے اردن میں وزارت خارجہ کے باہر اپنے بیٹے کی رہائی کی کوششوں کے لیے متعدد بار دھرنا دیا اور بھوک ہڑتالیں بھی کی ہیں اور اردن کی وزارت خارجہ سے ایک بار پھر اپیل کہ وہ قابض حکومت پر دباؤ ڈالے کہ تاکہ اسے بیٹے سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ ان کی اپنے بیٹے سے آخری بار سنہ 2018 میں اردن کے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے ہمراہ ملاقات ہوئی تھی۔