(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) یوکرینی بحران سے غیر یورپیوں کے خلاف نسل پرست یورپی پالیسی بے نقاب، جہاں انسانی جانوں کے ایک گروہ کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ قیمتی سمجھاجاتا ہے، جو شام، عراق، افغانستان اور فلسطین جیسے ممالک میں تنازعات کا شکار ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسپین کی انتہائی دائیں بازو کی ووکس پارٹی کے رہنما سینٹیاگو اباسکل نے اسلامو فوبک مؤقف اپناتے ہوئے یورپ میں روس کے حملے کے بعد اپنے ملک سے فرار ہونے والے یوکرینی باشندوں کوپناہ دینے کا خیرمقدم کیا جبکہ مسلمان مہاجرین کی میزبانی کی مخالفت کی ہے۔
پارلیمنٹ سے خطاب میں سینٹیاگو اباسکل نے کہا کہ یورپی ممالک کو یوکرینی مہاجرین کا خیرمقدم کرنا چاہیے "کیونکہ وہ واقعی جنگی پناہ گزین ہیں جبکہ مسلمان مہاجرین جن میں شام، عراق، افغانستان اور فلسطینی شامل ہیں کو حملہ آور کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بلغاریہ، جو مشرق وسطیٰ کے مہاجرین کی میزبانی کے خلاف رہا ہے، کے وزیر اعظم بویکو بوریسوف نےبھی یوکرینیوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیےہیں اور کہا ہے کہ "یہ وہ مہاجرین نہیں ہیں جن کے ہم عادی ہیں… یہ لوگ یورپی ہیں۔” انہوں نے مزید کہاکہ "یہ لوگ ذہین ہیں اور پڑھے لکھے ہیں۔”
یاد رہے کہ ابھرتے ہوئے یوکرینی بحران نے غیر یورپیوں کے خلاف نسل پرست یورپی پالیسی کا تعصبانہ مزاج کھول کر پیش کر دیا ہے جو انسانی جانوں کےایک گروہ کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ قیمتی سمجھتا ہے، جو شام، عراق، افغانستان اور فلسطین جیسے ممالک میں تنازعات کا شکار ہیں۔