(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض ریاست اسرائیل اور ترکی کا حالیہ رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب انقرہ اپنی بین الاقوامی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ کے متعدد ملکوں سے تعلقات بہتر کر رہا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کےخلاف برسر پیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے ترک صدر رجب طیب اردگان کی دعوت پر قابض اسرائیلی ریاست کے صدراسحاق ہرزوگ کی ترکی آمد کو تشویش کا باعث کہاہےاور محتاط انداز میں نام لیے بغیر مذمتی بیان میں کہا ہے کہ تحریک اسرائیلی عہدیداروں اور اعلیٰ قیادت کے متعدد اسلامی اور عرب ملکوں کے حالیہ دوروں اورصہیونیوں کے لیے اپنے برادر مسلمان اور عرب ملکوں میں سرخ قالینیں بچھانے کو قبول نہیں کرتی۔
ترکی اور اسرائیل ماضی میں قریبی اتحادی رہے ہیں تاہم ترک صدر کی جانب سے فلسطین سے متعلق اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کے بعد یہ تعلقات خرابی کا شکار ہوئے تھےاور ترکی نے بھی فلسطینی کاز کی حمایت کو جاری رکھنے کی پالیسی اپنائی تھی جبکہ ترکی کی جانب سے غزہ کی حکمراں جماعت حماس کی حمایت پر اسرائیل نے بھی ناراضی کا اظہار کیا تھا جو تنظیم کو دہشت گرد گروہ سمجھتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور ترکی کا حالیہ رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب انقرہ اپنی بین الاقوامی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ کے متعدد ملکوں سے تعلقات بہتر کر رہا ہے۔