(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قیدی اسرائیل کی اس بد نام زمانہ جیل میں گذشتہ 2 سال سے قید ہے اور اس دوران قیدی کو اس کے خاندان یا وکیل سے ملاقات کی غیر قانونی پابندی عائد کی گئی.
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں گرفتار فلسطینی نوجوان محمد نوارہ اسرائیلی جیل گلبوع میں انسانیت سوز سلوک اور عزیز و اقارب سے ملاقات پر پابندی کے بعد اس جیل سے منتقلی کیلیےاپنی 21 روزہ احتجاجی بھوک ہڑتال کو اس وقت ختم کر دیا جب اسرائیلی فوجی عدالت کی جانب سے صہیونی جیل انتظامیہ نے فلسطینی کو گلبوع جیل سے منتقلی کا یقین دلایا۔
فلسطینی قیدی اسرائیل کی اس بد نام زمانہ جیل میں گذشتہ 2 سال سے قید ہے اور اس دوران قیدی کو اس کے خاندان یا وکیل سے ملاقات کی غیر قانونی پابندی عائد کی گئی جبکہ بغیر کسی جرم کے محمدنوارہ کو دوسرے قیدیوں سے الگ تھلگ کر کے اندھیری کوٹری میں ڈال دیا گیا تھا تاہم محمد نوارہ کی بھوک ہڑتال کے 21 ویں روز جیل انتظامیہ نے عدالتی حکم نامے کے ذریعے قیدی کو اطلاع دی ہے کہ وہ اپنی قید کے باقی دن اسی جیل خانے میں گزاریں گے جہاں سے ان کی گلبوع میں منتقلی کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ فلسطینی قیدیوں کو ذہنی اذیتیں دینے کےلیے قابض جیل انتظامیہ انہیں علیحدہ کوٹھڑیوں میں بند کر دیتی ہے اور ملاقاتی سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جاتیجس سے متعدد فلسطینی قیدی ذہنی امراض کا شکا ر ہو کر ہوش وحواس کھو بیٹھتے ہیں۔