(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی گروپوں نے بتایا ہے کہ بائیکاٹ میں انتظامی نظر بندی کے حکم کے خلاف "ہمارا فیصلہ آزادی ہے” انتظامی حراست نہیں”کے مؤقف پر قائم بیمار قیدیوں نے جیلوں کے کلینک سے ادویات اور طبی معائنے کا بھی بائیکاٹ کیا ہے۔”
ذرائع کے مطابق قابض ریاست اسرائیل میں فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت سالوں صہیونی جیلوں میں نظر بند کیے جانے کے اندھےقانون کے خلاف قیدیوں نے گذشتہ یکم جنوری 2022 سے اسرائیلی فوجی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جس میں شامل 500 سے زائد فلسطینی اسیران نے 68 روز گزر جانے کے باوجود اپنے احتجاج کو جاری تکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی وکالت کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ قدم اسرائیل کی جانب سے بغیر کسی الزامات یا مقدمے کے انتظامی حراست کے خلاف احتجاج میں اٹھایا گیا ہےجس میں حصہ لینے والے 4 نابالغ فلسطینی قیدی بچےاورایک خاتون بھی شامل ہیں۔
فلسطینی گروپوں نے بتایا ہے کہ بائیکاٹ میں انتظامی نظر بندی کے حکم کے خلاف "ہمارا فیصلہ آزادی ہے … انتظامی حراست نہیں”کے مؤقف پر قائم صہیونی زندانوں میں بیمار قیدیوں نے جیلوں کے کلینک سے ادویات اور طبی معائنے کا بھی بائیکاٹ کیا ہے۔”
فلسطینی قیدیوں کے مطابق صہیونی عدالتیں ایک "وحشیانہ، نسل پرستانہ ٹول کے طور پر انتظامی حراست کے جھنڈے تلے ہمارے لوگوں کی زندگیوں کےسینکڑوں سال ضائع کررہی ہیں اور صرف 2015 میں ‘اسرائیلی عدالت نے 1248 انتظامی حراست کے احکامات جاری کیےجبکہ اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 4500 فلسطینی قید ہیں جن میں 500 انتظامی قیدی بھی شامل ہیں۔