(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صدر اردگان نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کے اسرائیلی ہم منصب کا ترکی کا دورہ "مثبت” ہوگا اور یہ تل ابیب اور انقرہ کے درمیان "دوطرفہ تعلقات پر اچھے”اثرات کی عکاسی کرے گا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور قابض ریاست اسرائیل کے حکمران ماضی کی 12 سالہ تلخیوں کو بھلا کر نئے سرے سے تعلقات استوار کر نے کے خواہش مند ہیں جس کے باعث دونوں علاقائی حریفوں نے ایک دوسرے کے ملکوں کے سرکاری دوروں کا آغاز کیا ہے اور ترک صدر اردگان کی دعوت پرصہیونی صدر ہرزوگ آج سے ترکی کا سرکاری دورہ شروع کریں گے۔
دونوں ممالک کے باہمی روابط ماضی میں کئی مرتبہ شدید کشیدگی کا شکار رہے ہیں اور صدر اسحاق ہرزوگ کا یہ دورہ 2008ء سے لے کر آج تک اسرائیل کے کسی بھی اعلیٰ ترین رہنما کا ترکی کا پہلا دورہ ہو گا، اس سے قبل ترکی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے گذشتہ ماہ اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ مئی 2010ء میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے زیرانتظام غزہ کے فلسطینی علاقے کی اسرائیل کی طرف سے بحری ناکہ بندی کے دوران غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے ایک ترک بحری امدادی قافلے پر بحیرہ مارمرہ میں اسرائیلی کمانڈوز کے ایک حملے میں نو ترک امدادی کارکن مارے گئے تھے،یہ واقعہ ترکی اور اسرائیل کے مابین شدید نوعیت کی طویل کشیدگی کی وجہ بنا تھا۔
یہ بات اردگان کی جانب سے منگل کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے صدارتی کمپلیکس میں مقامی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہی۔