(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی جانبدار عدالتوں نے فلسطینی معاشرے کے تمام طبقات بشمول بچے، خواتین اور بوڑھوں پر مشتمل افراد کے خلاف احکامات جاری کیے مرکزی طور پران بے بنیاد جرائم کو مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کے امور سے متعلق کمیٹی برائے اسیران کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق2015 سے اب تک گذشتہ7 برسوں کے دوران قابض صہیونی فوج نے بغیر کسی جرم کے 8,700 سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار کیا جبکہ اسرائیلی فوجی عدالتوں میں ان بے گناہوں پر جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات چلا کر طویل مدتی قید کے احکامات جاری کیےگئے۔
قیدی کلب کے مطابق صہیونی عدالتوں میں اسرائیل کے خلاف ففلسطینیوں کے حقوق و آزادی کے لیے کام کر نے والے متعدد سماجی، سیاسی اور علمی طور پر سرگرم کارکنان کو قابض فوجیوں نے جیلوں میں ڈالا اور جیل انتظامیہ کی جانب سے انہیں بدترین اذیتوں کا نشانہ بنایاگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی جانبدار عدالتوں نے فلسطینی معاشرے کے تمام طبقات بشمول بچے، خواتین اور بوڑھوں پر مشتمل افراد کے خلاف احکامات جاری کیے مرکزی طور پران بے بنیاد جرائم کو مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ اس وقت قابض جیلوں میں انتظامی قیدیوں کی تعداد 500 سے زیادہ ہے جن میں ایک خاتون شروق البدن بھی شامل ہے اور ان میں سے زیادہ تر سابق قیدی ہیں جنہوں نے قبضے کی جیلوں میں برسوں گزارے جبکہ اکثریت انتظامی قید میں ہےاور انہیں کئی جیلوں میں رکھا گیا ہےجن میں مجیدو، عوفر، النقب، ریمنڈ اور دیمون ان میں سے سب سے زیادہ "نیگیف” جیل میں ہیں جہاں اس میں 228 قیدی ہیں۔ اس کے بعد "عوفر” جیل میں 170 انتظامی قیدی ہیں۔