(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) نیتا گولن کا کہنا تھا کہ میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے ان صہیونی فوجی عدالتوں کا بائیکاٹ کرتی ہوں جہاں قید میں فلسطینیوں کوان کے وکلاء سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اور انہیں محض شکوک و شبہات کی بنیاد پر حراست میں رکھا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قابض اسرائیل میں ایک انسانی حقوق کےحوالے سے کام کر نے والی اسرائیلی خاتون کارکن نیتا گولن نے مقبوضہ شہر اشدود میں اسرائیلی فوجی عدالت کے خلاف فلسطینی قیدیوں کے غیر قانونی انتظامی حراست کی پالیسی کے خلاف 59 روز سے جاری احتجاجی بائیکاٹ میں حصہ لیتے ہوئےاظہار یکجہتی کیا۔
اسرائیلی خاتون سماجی کارکن نیتا گولن نے سوشل میڈیاکے ذریعے اپنے آفیشل پیج پر تین زبانوں: انگریزی، عبرانی اور عربی میں ایک پیغام شائع کیا، جس میں انہوں نے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر تنقیدکرتے ہوئے اسرائیلی جیلوں میں قید کے دوران فلسطینی اسیران اور اسرائیلی قیدیوں کے حالات کا موازنہ کیااور قابض ریاست اور اس کی عدالتوں کی طرف سے فلسطینی قیدیوں اور شہریوں کے خلاف روا رکھے جانے والے نسلی امتیاز کی حد کو اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے ان صہیونی فوجی عدالتوں کا بائیکاٹ کر تی ہوں جہاں قید میں فلسطینیوں کوان کے وکلاء سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اور انہیں محض شکوک و شبہات کی بنیاد پر حراست میں رکھا جاتا ہے۔