(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی زندان سے رہائی پانے والے فلسطینی ھشام ابو ھواش 114 دن تک احتجاجی بھوک ہڑتال پرقائم رہے تھے جبکہ القواسمی نے 113 روزہ اپنی بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی عدالت سے رہائی کی جنگ جیت لی تھی۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرکے اپنی انتظامی حراست سے رہائی کے معاہدے تک پہنچنے والے دو اسیرمقداد القواسمی اور ھشام ابو ھواش کو قابض حکام نے بالآخر مکمل طور پررہا کر دیا ہے۔
صہیونی زندان سے رہائی پانے والے فلسطینی ھشام ابو ھواش 114 دن تک احتجاجی بھوک ہڑتال پر قائم رہے تھے جبکہ القواسمی نے 113 روزہ اپنی بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی عدالت سے رہائی کی جنگ جیت لی تھی۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے دورا سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ ھشام ابو ھواش جو 5 بچوں کے باپ ہیں کو 27 اکتوبر 2020 کوصہیونی فوج نے بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا تھا جس کے باعث انہوں نے 17 اگست 2021 سے انتظامی حراست کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی،مسلسل 141 دنوں تک بھوکے رہنے سے قیدی کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد عالمی دباؤ کے تحت فروری2022 میں اسرائیلی قابض حکام کے ساتھ رہائی کے معاہدے کی منظوری پر گذشتہ روز انہیں رہاکر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب الخلیل کے رہائشی 24 سالہ مقدادالقواسمی کو صہیونی فوج نے جنوری 2021 میں حراست میں لیا تھا اور وہ 20 جولائی سے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی غیر منصفانہ انتظامی حراست کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال کر رہے تھےتاہم 11 جنوری 2022 کو القواسمی کو بھی عالمی دباؤ کے زیر اثر صہیونی فوجی عدالت نے فروری 2022 میں ان کی مکمل رہائی کے معاہدے پردستخط کر کے گذشتہ روز آزادی دے دیالقواسمی کی 113 دنوں کی بھوک ہڑتال انہیں ہر گزرتے لمحے زندگی سے دور کر رہی تھی تاہم فلسطینی کی مستقل مزاجی اور ثابت قدمی نے انہیں صہیونی حکمرانوں کے سامنے آزادی کی جیت سے ہمکنار کر دیا۔
خیال رہے کہ قابض صہیونی ریاست اسرائیل میں انتظامی حراست بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے تاہم اسرائیل اسے فلسطینی عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔