(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) یہ کتب خانہ 2000ء سے شہر کی تین بڑی جامعات کے طلباء اور اساتذہ کیساتھ ساتھ کتابوں کے شائقین کی توجہ کا بھی مرکز تھا اوریہاں وہ قیمتی کتابوں کا خزانہ تھا جو شہر کی لائبریریوں میں میسر نہ ہوتیں ،اس خاصیت نے اس سٹور کو اپنی نوع میں ممتاز رکھا۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فوج کی جانب سے گذشتہ برس ماہ مئی میں وحشیانہ بمباری سے سینکڑوں شہادتیں اور املاک کی بدترین تباہی میں ہر شئے بر باد ہوگئ جس میں تباہ ہونے والے ایک مشہور کتب خانے مکتبہ منصور کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے جس کے باعث کتب خانے کے مالک سمیر منصور سمیت ان کے بہی خواہوں کی بڑی تعداد فرط جذبات سے مغلوب ہو کر خوشیاں منا رہی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں بمباری کی تباہ کاریوں میں اس ایک لاکھ سے زائد کتابوں کےزخیرے کو جو خاک اور راکھ کا ڈھیر بن گیا تھا دوبارہ بحال کیا گیا ہےیہ کتب خانہ 2000ء سے شہر کی تین بڑی جامعات کے طلباء اور اساتذہ کیساتھ ساتھ کتابوں کے شائقین کی توجہ کا بھی مرکز تھا اوریہاں وہ قیمتی کتابوں کا خزانہ تھا جو شہر کی لائبریریوں میں میسر نہ ہوتیں ،اس خاصیت نے اس سٹور کو اپنی نوع میں ممتاز رکھا۔
غزہ کی پٹی جہاں 2007ء سے اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اپنا کنٹرول سنبھالا ہے اور حماس کی حمایت کی پاداش میں اسرائیل نے اس ساحلی شہر کو سخت محاصرےمیں لے کر پوری سے اس کا رابطہ منطقع کر دیا ہے اور یہاں کے شہری غربت کی لکری سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں تاہم حالات کا مقابلہ جاری ہے اور سمیر منصور جیسے افراد اپنےکتب خانوں اوردیگر نایاب اشیاء سے غزہ کو خالی ہونے سے بچانے کی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔