(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی سفیر نے اپنے جوابی خط میں کہا ہے کہ کمیشن کو اسرائیل میں اس طرح کی رسائی یا اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں حاصل ہوگااور”ہم اس کمیشن کے ساتھ کسی طرح کا تعاون نہیں کریں گے”۔
اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز قابض ریاست اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن جو فلسطینیوں کے خلاف مبینہ زیادتیوں کی تفتیش کے لیے قائم کیا گیا ہے کے خلاف ایک خط ارسال کیا جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اسرائیل کے لیے اس کا رویہ ‘غیر منصفانہ طورپر تعصب پر مبنی‘ ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر میرو ایلون شاہر کی طرف سے بھیجے گئے اس خط میں کہا گیا ہے، ”یہ میرے ملک کے لیے واضح ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اسرائیل کے ساتھ انسانی حقوق کی کونسل یا اس کے کمیشن آف انکوائری سے معقول، منصفانہ اور غیر امتیازی سلوک روا رکھا جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق ناوی پلئی کو بھیجے گئے ایک خط میں اس سخت فیصلے نے اسرائیل اور جینیوا میں قائم اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ہیومن رائٹس کونسل کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کردیا ہے۔
انہوں نے انکوائری کمیشن کی سربراہ کو ذاتی طورپر نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بھارتی نژاد جنوبی افریقہ کی ایک سابق جج پلئی نے اسرائیل کو نسلی عصبیت رکھنے والی قوم قرار دینے کے شرمناک عمل اور اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی قیادت میں بین الاقوامی بائیکاٹ کی تحریک (بی ڈی ایس) کی حمایت کی ہے۔
ناوی پلئی نے اسرائیلی حکومت کو بھیجے گئے خط میں کہا تھا کہ کمیشن کو اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کرنے کی ضرورت ہے اور کمیشن کے چھ سے آٹھ عملے کو سفر کرنے کی اجازت دی جائےتاہم صہیونی سفیر نے اپنے جوابی خط میں کہا ہے کہ کمیشن کو اسرائیل میں اس طرح کی رسائی یا اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں حاصل ہوگااور”ہم اس کمیشن کے ساتھ کسی طرح کا تعاون نہیں کریں گے”۔