(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی جیل میں قید فلسطینی اسیر ناصر ابو حمید کی 5 ماہ قبل اکتوبرمیں سرجری ہوئی تھی جہاں ڈاکٹروں نےان کےپھیپھڑوں میں کینسر کی رسولی نکالی تھی اور صحتیابی سےقبل ہی انہیں عسقلان صہیونی جیل منتقل کردیاتھا۔
فلسطینی قیدیوں کےامورسے متعلق کمیٹی برائے اسیران نے قابض ریاست اسرائیل کی صہیونی زندان میں بدترین صورتحال سے دوچار اسیر ناصر ابو حمید کے حوالے سے اپنےجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے 49 سالہ کینسر کے مرض میں مبتلافلسطینی اسیر ناصرابوحمید کو کومے کی حالت میں جیل کے چھوٹے سے کلینک میں رکھا ہوا ہے جہاں نہ تو قیدی کوکینسر کی تھراپی (کیمو) فراہم کی جارہی ہے اور نہ کومے سے نکالنے کیلیے مریض کو طبی سہولیات میسر ہیں جس کے باعث ابو حمید کی حالت دن بدن بگڑ رہی ہے۔
کمیٹی برائے اسیران نے نشاندہی کی کہ صہیونی جیل انتظا میہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے مریض کی انتہائی بدتر صورت حال کے سے کھیل کرجان بوجھ کر مجرمانہ غفلت برتتے ہوئے اسے موت کے منہ میں دھکیل رہی ہے اس کے لیے جیل انتظامیہ نے ابوحمید کے وکیل سمیت خاندان میں باقی رہ جانے والی ان کی والدہ سے بھی ملاقات کو نا ممکن بنادیا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی جیل میں قید فلسطینی اسیر ناصر ابو حمید کی 5 ماہ قبل اکتوبرمیں سرجری ہوئی تھی جہاں ڈاکٹروں نےان کے پھیپھڑوں میں کینسر کی رسولی نکالی تھی اورپھرسرجری سےمکمل صحتیابی سےقبل ہی انہیں عسقلان صہیونی جیل منتقل کردیاتھاجس کے نتیجے میں اسیر کی حالت بگڑ گئی اور اب وہ کومے میں صہیونی جیل کی کلینک میں زندگی اور موت کی کشمکش میں سرف درد کشا ادویات پر گزارہ کر رہے ہیں۔