(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی فوجی عدالتوں کے اس جابرانہ نظام کے خلاف اسیران نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صہیونی انتظامی حراست کے تحت قابض حکام ہمارے لوگوں کی زندگیوں کے قیمتی سال جیلوں کی نظر کر دیتے ہیں اور آخر فلسطینی کی موت کے بعد ہی اسے رہائی نصیب ہوتی ہےجو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ذرائع کےمطابق قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی جرم اور الزام کے انتظامی حراست کی صہیونی پالیسی کے خلاف قیدیوں کی جانب سے جاری بائیکاٹ 30 ویں دن میں داخل ہو گیا۔
فلسطینی قیدیوں کی وکالت کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے اور فلسطینی گروپوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے بغیر کسی الزامات یا مقدمے کے ان کی انتظامی حراست کے خلاف احتجاج میں1 جنوری 2022 سےاب تک تقریباً 500 فلسطینی انتظامی نظربند اسرائیلی فوجی عدالتوں کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
فلسطینی گروپوں کے مطابق صہیونی انتظامی حراست میں قید فلسطینیوں میں 3 نابالغ بچے اورایک خاتون کے ساتھ ساتھ 18 سالہ فلسطینی امل نخلہ بھی شامل ہیں یہ اسیران دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ عالمی وباء کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں ۔
خیال رہے کہ قابض اسرائیلی جیلوں میں اس وقت 4,600 فلسطینی قید ہیں، جن میں 34 خواتین، 160 نابالغ اور 500 انتظامی حراست میں ہیں جنہیں بغیر کسی الزام یا مقدمے کے رکھا گیا ہےجبکہ اسرائیل کی غیر قانونی پالیسی کے میں حالیہ برسوں میں مزید توسیع ہوئی ہے جس میں خواتین، بچے اور بوڑھے افراد شامل ہیں۔
"اسرائیلی فوجی عدالتوں کے اس جابرانہ نظام کے خلاف اسیران نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صہیونی انتظامی حراست کے تحت قابض حکام ہمارے لوگوں کی زندگیوں کے قیمتی سال جیلوں کی نظر کر دیتے ہیں اور آخر فلسطینی کی موت کے بعد ہی اسے رہائی نصیب ہوتی ہےجو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
صہیونی جیلوں کے خلاف اس احتجاج میں شامل 500 سے زائد فلسطینی اسیران نےقابض ریاست کی اس غیر قانونی پالیسی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے فلسطینی قوم سےبھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی عوامی سطح پر بھر پور آواز اٹھائیں اور فلسطینی اسیران کا ساتھ دیں۔