(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مجاہد کی والدہ نے بتایا کہ ہمیں شدید صدمہ ہوا جب ہمیں معلوم ہوا کہ وہ گھر نہیں آئے گااورہمیں آج تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ہمارے بیٹے کو کس جرم میں حراست میں لیا گیا تھا اور کیوں اس کی 14 ماہ کی قید کے بعدصہیونی عدالت میں دوبارہ قید کا فیصلہ سنایا گیا۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صحرائے النقب کی اسرائیلی غیر قانونی جیل میں 14 ماہ سے قید فلسطینی بھوک ہڑتالی مجاہد حامد کو صہیونی فوجی عدالت نے اس وقت آزادی دینے سے انکار کر دیا کہ جب اسیر کے خاندان نے ان کے استقبال کی تیاریاں مکمل کر لیں۔
فلسطینی اسیر حامد نےبغیر کسی جرم کے صہیونی جیل میں اپنی غیر قانونی انتظامی حراست کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 43 روز تک بھوک ہڑتال کی تھی جس کے نتیجے میں انہیں 19 جنوری 2022 کو صہیونی عدالت نےئ رہا کر نے کا حکم جاری کیا تھا تاہم رہائی کے دن قابض ریاست کی عدالت ے اسیر کی رہا ئی کو ملتوی کر دیا۔
فلسطینی مجاہد کی والدہ نے بتایا کہ ہمیں شدید صدمہ ہوا جب ہمیں معلوم ہوا کہ وہ گھر نہیں آئے گااو رتاہم ہمیں آج تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ہمارے بیٹے کو کس جرم میں حراست میں لیا گیا تھا اور کیوں اس کی 14 ماہ کی قید کے بعدصہیونی عدالت میں دوبارہ قید کا فیصلہ سنایا گیا۔