(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اوآئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نےفلسطینی مکینوں کی مسلسل بے دخلی پر انتباءکرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی، ان کی املاک پر قبضے کی پالیسیوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں جو کہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی، جنیوا قانون کے خلاف ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ روز اردن کی جانب سے وزارت خارجہ اور مسلم ممالک کے حقوق کے تحفظ کی عالمی تنظیم او آئی سی نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں مقبوضہ بیت المقدس کےپڑوس میں واقع الشیخ جراح میں ایک فلسطینی سلحیہ کے خاندان کی گھر سے جبری بے دخلی کی اسرائیلی بلدیہ اور فوج کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنا، گھروں کو مسمار کرنا اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنا، غیر قانونی اور غیر انسانی طریقے ہیں جو فلسطینی علاقوں بالخصوص بیت المقدس پر تسلط برقرار رکھنے کےلیے ہیں جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
اردن کی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان سفیر ہیثم ابو الفول نے کہا کہ "مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کی بے دخلی اور بے گھری بین الاقوامی قانون اور انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکطرفہ اسرائیلی طرز عمل کا تسلسل اس طرح کے اقدامات سے آزاد فلسطینی ریاست اور تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نے اسرائیلی حکام کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح محلے میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور مکینوں کی مسلسل بے دخلی پر انتباءکرتے ہوئے کہا کہ یہ خلاف ورزیاں یہودیت اور نوآبادیاتی آباد کاری، فلسطینی خاندانوں کی جبری نقل مکانی، ان کی املاک پر قبضے کی پالیسیوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں جو کہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی، جنیوا قانون کے خلاف ہے۔