(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) جنازے میں شریک ہزاروں فلسطینیوں نےہاتھوں میں فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور الشیخ الھذالین کی نماز جنازہ کے بعد ان کی استقامت اور صہیونی جارحیت کے خلاف جرات اور بہادری پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے علاقے مسافر یطا میں ام الخیر کے رہائشی 65 سالہ فلسطینی بزرگ رہنما الحاج سلیمان الھذالین جنہیں صہیونی غاصب فوج کے ایک ٹرک نے2 ہفتے قبل ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران ٹرک کی زد میں لے کر شدید زخمی کر دیا تھا ، زخموں اور تکالیف کا مقابلہ کر نے کے بعد بالآخر خالق حقیقی سے جا ملے ان کی نماز جنازہ میں مقامی فلسطینیوں کے علاوہ اہم دور دراز سے اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی جس کے بعد شہید بزرگ کی تدفین ان کے آبائی گاؤں ام لاخیر میں کر دی گئی۔
جنازے میں شریک ہزاروں فلسطینیوں نےہاتھوں میں فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور الشیخ الھذالین کی نماز جنازہ کے بعد ان کی استقامت اور صہیونی جارحیت کے خلاف جرات اور بہادری پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسرائیل مخالف نعرے لگائےاور بزرگ رہنما کی شہادت کو سوجا سمجھا سہیونی منصوبہ قرار دیا۔
خیال رہے کہ صہیونی گاڑی ٹکر سے شدید زخمی ہونے کے بعدالشیخ الھذالین فلسطینی شہر الخلیل کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے تاہم وینٹی لیٹر پر ان کی حالت تشویشناک تھی اوران کے دماغ سمیت ریڑھ کی ہڈی، سینے پر فریکچر تھے جس کے باعث 2 ہفتوں کے بعد فلسطینی رہنما ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ تے شہید ہو گئے۔