(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ کے مطابق صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر کے دفتر مربوطہ اداروں میں 1,542 شکایات درج کی گئی ہیں تاہم قابض ریاست کی حکومت نے معاملے کو منظر عام پر لانے سے روکنے کے لیے صرف 31 مقدمات پر کارروائی ہے اورجنسی ذیادتی کے دیگر کیسزکو نظر انداز کر دیا ہے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعا ت کے مطابق اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال2020 اور 2021 کے دوران اعدادوشمار اکھٹا کر نے پرصہیونی عسکری یونٹوں میں جنسی بے راہ روی کے حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوجیوں کے یونٹوں میں سال کے پہلے 12 مہینوں میں 26 ریپ کے واقعات اور391 غیر اخلاقی و قابل اعتراض فعل رپورٹ کیےگئے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج فلسطینیوں پر مظالم کے نا ختم ہونے والے جارحانہ سلسلے سے خود بھی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے اور اسی دباؤ کے نتیجے میں صہیونی فوج میں شدت پسندی کی بلند سطح پر پہنچ کر خواتین ساتھیوں کے جنسی استحصال کے رجحان کا فروغ تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر کے دفتر مربوطہ اداروں میں 1,542 شکایات درج کی گئی ہیں تاہم قابض ریاست کی حکومت نے معاملے کو منظر عام پر لانے سے روکنے کے لیے صرف 31 مقدمات پر کارروائی ہے اورجنسی ذیادتی کے دیگر کیسزکو نظر انداز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل میں فوج میں جنسی جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات جن کا تعلق 2020 اور 2021 سے ہے یہ ظاہر کرتا ہے کہ 2012 کے بعد سے یہ اعداد و شمار مسلسل بڑھ رہے ہیں اوراب تک صرف 51 اسرائیلی فوجیوں پر مقدمہ چلایا گیا ہے۔