(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قیدی کلب نے کہا ہے کہ ناصر کی والدہ بیٹے کی جانب سے شدید اذیتوں کا شکار ہے کیونکہ اسیر کو گذشتہ کئی ہفتوں سےکینسر کے علاج کیلیے بنیادی تھراپی کیمو جو بہت ضروری ہے میسر نہیں جس کی وجہ سے ناصر اپنی تکالیف سے بے ہوش ہوجاتا ہےاور ہسپتال میں صرف درد کم کرنے کی ادویات دی جارہی ہیں جس سے بیماری بھی تیزی سے بے قابو ہورہی ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کے امور سے متعلق کمیٹی برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صہیونی جیلوں میں عمر قید کی سزا پانے والا فلسطینی اسیر ناصر ابو حمید کی حالت کینسر جیسی مہلک بیماری کی وجہ سے شدید خرا ب ہے جس پر صہیونی جیل انتظامیہ اسیر کی بیماری میں مسلسل مجرمانہ غفلت برت رہا ہے۔
قیدی کلب نے کہا ہے کہ ناصر کی والدہ اپنے بیٹے کی جانب سے شدید اذیتوں کا شکار ہے کیونکہ اسیر کو گذشتہ کئی ہفتوں سےکینسر کے علاج کیلیے بنیادی تھراپی کیمو جو بہت ضروری ہے میسر نہیں جس کی وجہ سے ناصر اپنی تکالیف سے بے ہوش ہوجاتا ہےاور ہسپتال میں صرف درد کم کرنے کی ادویات دی جارہی ہیں جس سے بیماری بھی تیزی سے بے قابو ہورہی ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی عدالت کی جانب سے فلسطینی اسیر ناصر ابوحمید سمیت ان کے مزید دو بھائیوں کو مزاحمتی تنظیم سے تعلق کے بے بنیاد الزامات کی پاداش میں عمر قید کی سزا دی گئی ہےجبکہ ایک بھائی کو کچھ عرصہ قبل اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں شہید کیا گیا تھا۔